ہفتہ، 12 اکتوبر، 2024

بینائی کی کمزوری محسوس ہوتے ہی فورا چیک اپ کرویا جائے،طبی ماہرین

  بینائی کی کمزوری محسوس ہوتے ہی فورا چیک اپ کرویا جائے،طبی ماہرین
سی بی ایم انٹرنیشنل کے تعاون سے ہیلپر ہسپتال میں بینائی کا عالمی دن منایا گیا
 
بین الاقوامی ادارے   کی رپورت کے مطابق صرف 36 فیصد آبادی جس کو عینک کی ضرورت ہوتی ہے وہ عینک استعمال کرتی ہے۔ اب

ریفریکٹیو  کو درست کرنا نطر کی کمزوری  کی روک تھام اندھے پن کو کنٹرول کرنے  میں مؤثر ثابت ہورہا ہے اور کم خرچ ذریعہ ہے۔ نابینا پن کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کے لئے سی بی ایم انٹرنیشنل کے تعاون سے ہیلپر ہسپتال میں بینائی کا عالمی دن منایا گیا۔ ایم ایس  ڈاکٹر سلطان لہڑی نے شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر شمس الرحمان کے ہمراہ والدین اور بچوں کو عینک پہننے کی اہمیت سے آگاہ کیا۔ تقریب میں ڈاکٹر رحیم جمالی، پروفیسر ڈاکٹر مہتاب، سرجن ڈاکٹر سیف اللہ ناصر اور دیگر نے شرکت کی۔ 

 صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اشرف پی سی بی سیل اور ڈائریکٹوریٹ جنرل ٹیم برائے منیجنگ این جی اوز کی نمائندہ فرحت فاطمہ ،اورپروگرام آفیسر شاہین تاج  نے بتایا کہ یہ پروگرام عوام کو ریفریکٹیو ایرر استعمال کرنے اور باقاعدگی سے آنکھوں کا چیک اپ کرنے کے بارے میں آگاہی عام کرنے کے لیے شروع کیا گیا ہے تاکہ عوام بینائی کے مسائل کو بروقت چیک اپ اور علاج سے ھل کرسکیں اور قدرت کی رنگینیوں سے ہمشہ لطف اندوز ہوسکیں ،اگاہی سمینار کے بعد ہسپتال کے اندر اگاہی واک کا اہتمام بھی کیا گیا جس میں ہلپر ہسپتال کے تمام ستاف اور مریضوں نے شرکت کی۔

شاہین تاج نے بتایا کہ 

اس عالمی دن ہم نے  بچوں سے پوچھا کہ وہ اپنی عینک میں کیا چاہتے ہیں۔ ہیش ٹیگ #لو یوریز، ہیش ٹیگ #ورلڈ سائٹ ڈے، ہیش ٹیگ #آئی اے پی بی

لڑکے ایسے چشمے چاہتے ہیں جو انہیں ہیرو کی طرح بنائیں اور ان کے والد کی نقل کرسکیں۔ لڑکیاں گلاس میں گلابی، سرخ اور ملٹی  رنگ چاہتی ہیں۔ 

اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ صرف عینک پہننا چاہتے ہیں اور انہیں "چشماٹو" یا "چار انخین" کہا جاتا ہے۔ 

 بچوں کو عنیک پہننے کی ترغیب دینے کے لیے گھروں اور سکولوں  پوسیدہ کہاوتوں اور جملوں کو سختی سے روکنے کی ضرورت ہے ،عنک پہننے والے بچوں پر باتیں کرنے کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے میں، ہمیں عینک پہننے کو معمول پر لانے کی ضرورت ہے اور اچھی شروعات بچوں کے لئے ڈیزائن کے رنگ اور مواد میں خوبصورتی کے ساتھ انتہائی ارام دے عنکیں بنانے کی ضرورت ہے . جیسا کہ بسمہ نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر تم نے پہن رکھی ہے تو میں بھی پہنوں گی۔

ڈاکٹر زاہد اعوان کا شکریہ کہ انہوں نے ہمارے آئیڈیاز کی حوصلہ افزائی کی اور ان پر مکمل عمل درآمد میں مدد کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot