جمعرات، 3 اکتوبر، 2024

اب جبکہ ہر پل موجودگی میسر ہے تو محبتیں دیر پا کیوں نہیں ہوتیں?

 زنگ آلود لیٹر بکس اب ویران رہتے ہیں ۔

اب لیٹر پیڈ نہیں خریدے جاتے ۔

اب خط نہیں لکھے جاتے ۔

پرانے بکسوں میں کپڑوں  تلے رکھے محبت نامے نہیں ملتے 


مِیلوں دور تک پھیلے ہوئے فاصلے 

اب سمٹ کر انگلیوں کی پوروں تک آ گئے ہیں ۔

دلوں کی کیفیات پلک جھپکنے میں سرحدوں پار تک  کہہ دی جاتی ہیں ۔

سات سمندر بھی اب درمیان میں حائل نہیں ہوتے ۔ 

اب نہ وقت کی قید ہے نہ انتظار کی لذت !


لیکن ! 

پھر یہ اک تِشنگی سی کیوں ہے ؟

محبت کے دعوے دار ہوتے ہوئے بھی 

من کھوکھلے سے کیوں ہیں ؟

اظہارِ محبت وہ طمانیت کیوں نہیں بخشتا ؟

محبت کے جواب میں محبت روح کو سرشار کیوں نہیں کرتی ؟

اب جبکہ ہر پل موجودگی میسر ہے تو 

محبتیں دیر پا کیوں نہیں ہوتیں ؟ 


اقدار کیا بدلیں ، محبت کے معانی ہی بدل گئے ۔

اقدار کے بدل جانے سے جذبات کیوں بدل گئے ہیں ؟ 

تو کیا اقدار اور جذبات کا کوئی گہرا مراسم ہے ؟ 


اب ڈاکیے کا انتظار نہیں کیا جاتا .

پلک جھپکنے سے پہلے پیغام کوسوں دور تک پہنچ جاتے ہیں ۔

خط کے جواب کے انتظار کی زخمت بھی نہیں اٹھانی پڑتی ۔ 

لیکن وصل کی جو راحت خطوں سے ملتی تھی ۔ 

اب وہ راحت نہیں ملتی ۔


اب کوئی عید کارڈ نہیں خریدتا۔ 

اب عید کارڈ نہیں لکھے جاتے ۔

زنگ آلود لیٹر بکس اب ویران رہتے ہیں 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot