گوادر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ،گوادرکی تاجربرادری اور ٹرانسپورٹرز کا مشترکہ اجلاس .گوادر چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ،انجمن تاجران گوادر،بارڈر ٹریڈ یونین کا مشترکہ اجلاس وائس پریزیڈنٹ نعیم رشید کی زیر صدارت چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے آفس میں منعقد ہوا،
جس میں گوادر بارڈر ٹریڈ یونین کے جیئند ہوت،فش انڈسٹریز کے حاجی عبدالباسط،ٹرانسپورٹر یونین کے نواز کریم،عرفان ملا،حنیف نگوری،نیکبخت،جاوید احمد،فتح گورگیج نے شرکت کی ،
اجلاس میں ایم پی اے مولانا ہدایت الرحٰمن بلوچ کی جانب سے 5 ستمبر کو مکران کوسٹل ہائی وے کی بندش اور دھرنا دینے کے اعلان کا جائزہ لیا گیا ،اجلاس میں کہا گیا کہ پانچ ستمبر سے مکران کوسٹل ہائی وے کی بندش سے عوام اورٹرانسپورٹرز شدید متاثر ہونگے،اجلاس میں کہا گیا سیاسی پارٹیاں ہڑتال یا دھرنا دینے سے قبل چیمبرز آف کامرس،انجمن تاجران،اور ٹرانسپورٹرز کو اعتماد میں لیکر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں،تاکہ پرامن اور باہمی اعتماد کا ماحول پیدا کیا جاسکے،جبکہ اس قبل گزشتہ ماہ دو ھفتے کی ہڑتالوں اور دھرنا کے باعث گوادر شہر سمیت مکران کوسٹل ہائی مکمل بند رہے،جس سے عوام ،ٹرانسپورٹرز،کاروباری اور مزدور طبقہ سمیت بیماروں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑا،
اب جبکہ پچھلے دھرنے کو ایک ماہ گزرا ہی نہیں کہ ایک اور ہڑتال اور مکران کوسٹل ہائی وے کی بندش کا اعلان کیا گیا ہے،ہڑتالوں اور روڈ بندش کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے ،اجلاس میں کہا گیا ک گوادر مزید ہڑتالوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس سے بلوچ تاجروں ٹرانسپورٹرز کو کروڑوں روپے کی نقصانات کا سامنا کرنا پڑیگا جو پہلے بغیر کسی سرکاری سرپرستی اپنی مدد آپ کے تحت کاروبار کررہے ہیں اجلاس میں کہا گیا کہ عوام کے حقوق کی تحفظ کا جمہوری اور آئینی راستہ اسمبلی ہے جہاں منتخب نمائندے موثر آواز بلند کرسکتے ہیں جبکہ روڈ اور ہائی وے یا دوکانوں کی بندش سے عام عوام اور مقامی کاروباری افراد کو نقصان ہوگا اس لئے ایم پی اے مولانا ھدایت الرحمٰن سے گوادر کے تاجر اور ٹرانسپورٹرز کا ایک نمائندہ وفد ملاقات کرکے مکران کوسٹل ہائی وے اور دوکانوں کی بندش کا فیصلہ واپس لینے کی گزارش کریگا ان خیالات کا اظہار گوادر چیمبرزآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دفتر میں پاک ایران ایکسپورٹ امپورٹ اور گوادر فش انڈسٹری اور مکران ٹرانسپورٹرز کے مشترکہ اجلاس میں گوادر کی تاجر برادری ٹرانسپورٹ مالکان نے پانچ ستمبر کو ایم پی اے مولاناھدایت الرحمٰن بلوچ کی جانب سے مکران کوسٹل ہائی پر دھرنے کے اعلان پر اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مکران ٹرانسپورٹرز یونیں کے رہنماؤں نے بتایا کہ گذشتہ دنوں کی ہڑتال باعث ہر ٹرانسپورٹر کو 45 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ پاک ایران سرحدی تجارت سے وابستہ تاجروں کو بھی بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا سبزی فروٹ کے کاروبار سے وابستہ افراد کا روڈ بلاک ہونے کے باعث سبزی اور فروٹ گھل سڑجانے سے لاکھوں روپئے کا نقصان ہوا، فش انڈسٹری کے نمائندوں نے اجلاس کو بتایا کہ گذشتہ دنوں کی ہڑتال کے باعث فش انڈسٹری کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا گوادر میں بجلی پانی کی بندش کے باعث فش انڈسٹریز نہ صرف بند ہوئے بلکہ پہلے سے موجود فریز مچھلی کو بھی نقصان پہنچا اس لیئے گوادر میں آئے روز کی ہڑتال کے باعث عام لوگوں کے ساتھ مقامی تاجربرادری اور ٹرانسپورٹرز کو بھی شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جوکہ مقامی لوگوں کی معشیت کیلئے نیک شگون نہین، اس لیئے گوادر مزید ہڑتالوں کا متحمل نہیں ہوسکتا اس سے مقامی افراد کا کاروبار نہ صرف متاثر ہوگا بلکہ کئی افراد کا کاروبار ختم ہونے کا خدشہ بھی ہے اس موقع پر تاجر رہنماؤں اور ٹرانسپورٹرز کا کہنا تھا عوام کے ووٹ سے منتخب ہونے والے نمائندوں کیلئے عوام کے حقوق کا آئینی اور جمہوری انداز میں تحفظ موثر ذریعہ اسمبلیاں ہیں جہاں منتخب نمائندے اپنے علاقے کے سیاسی سماجی ثقافتی کاروباری کو تحفظ کیلئے قانون سازی کرکے کاروباری سرگرمیوں کے فروغ میں اہم۔کردار ادا کرتے ہیں سے بلوچستان میں آئے روز ہڑتالوں کے باعث کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوتی ہیں جس سے نہ صرف مقامی کاروباری طبقے کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے بیرونی سرمایہ کار بھی گوادر سمیت بلوچستان میں سرمایہ کاری سے کتراتے ہیں جس سے بلوچستان میں روزگار کے ذرائع محدود ہوتے جارہے ہیں تاجر برادری کےاجلاس میں فیصلہ کیا گیا ایم پی اے گوادر مولانا ھدایت الرحمٰن اور انکی جماعت حق دو تحریک سے تاجر برادری کا ایک نمائندہ وفد ملاقات کرکے پانچ ستمبر سے مکران کوسٹل ہائی کو بلاک کرنے کے فیصلے کو موخر کرنے کی گزارش کریگا تاکہ تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز مزید کسی نقصان سے دوچار نہ ہوں اور گوادر میں کاروباری سرگرمیاں جاری ہوں جس سے مقامی افراد کو روزگار میسر ہے اجلاس میں حکومت بلوچستان اور وزیراعلٰی بلوچستان سے مطالبہ کیا گیا کہ گوادر میں کاروباری سرگرمیوں کو تحفظ دینے کیلۓ اقدامات کئے جائیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں