کوئٹہ (پ۔ر) بچوں پہ تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کے روک تھام کے حوالے سے قانونی مسودہ ایک اچھی کاوش ہے۔ اس قانونی مسودے پہ مزید کنسلٹیشن ہونی چاہیے۔ راحیلہ حمید درانی صوبائی وزیر تعلیم بلوچستان
بچوں پہ تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کے روک تھام کا مسودہ ایک اہم قانونی بل ہے۔ اس پہ مختلف طبقہ فکر کے شخصیات کے ساتھ میٹنگ کا بندوبست کیا جائے اور ان کے خیالات کے مطابق ایک جامع مسودہ تیار کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار راحیلہ حمید درانی صوبائی وزیر تعلیم بلوچستان نے میر بہرام بلوچ اور میر بہرام لہڑی کے ساتھ ملاقات میں کیا۔
وزیر تعلیم کو میر بہرام بلوچ اور میر بہرام لہڑی نے بچوں پہ تعلیمی اداروں میں جسمانی تشدد کے مسودے پہ بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی اداروں میں بچوں پہ جسمانی تشدد کی رحجان بڑھ رہا ہے اور روزانہ کے بنیاد پہ کیسسز سامنے ارہے ہیں۔ بلوچستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی بڑی وجہ سکولوں میں بچوں پہ جسمانی تشدد کا ہونا اور اس کا کوئی سدباب نہ ہونا۔
اس سے پہلے بچوں پہ تعلیمی اداروں میں تشدد کا مسودہ عبدالودود خان ایگزیکٹو ڈائریکٹر سحر نے 2011 میں محکمہ تعلیم میں جمع کرچکا ہے مگر اس پہ کوئی اقدامات نہی اٹھائے گئے۔
اس کے علاوہ بچوں پہ جسمانی تشدد کی وجہ سے ان میں نفسیاتی بیماریاں سامنے انا شروع ہو جاتے ہیں۔ لہزا پڑھا لکھا اور صحت مند بلوچستان کے لیے اس مسودے کا بلوچستان اسمبلی سے پاس ہونا لازمی ہے۔
اخر میں بچوں پہ تعلیمی اداروں میں تشدد کی روک تھام کے مسودے کا کاپی راحیلہ حمید درانی وزیر تعلیم کو پیش کیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں