اپنی زندگی کو خود مشکلات کی کھائی میں پھیکنے والے غلام زہین کے لوگ
سونا ڈھائی لاکھ تولہ ہونے کی وجہ سے عوام کی پہنچ سے دور ہوتا جارہا ہے اس سے بے وقوف مڈل کلاسیوں کی شادیاں بھی پہنچ سے دور ہورہی ہیں جہنوں نے گولڈ جیولری کا دکھاوا ضرور کرنا ہوتا ہے زیادہ تر وہ گولڈ بعد میں سارا سال سنبھال کر رکھ دیا جاتا ہےاور فنکشنز پر بھی نہیں پہنا جاتا مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس کے لوگ اتنے بے وقوف ہوتے ہیں کہ لڑکا پوری عمر موٹر سائیکل چلاتا ہے لیکن بارات کے دن کئی عدد نئی کاریں کرائے پر لے کر دلہن کے گھر پہنچ جاتا ہےاور شادی سے اگلے دن وہی دولہا اور دلہن موٹر سائیکل پر رلتے ہوئے جاتے ہیں شادی کے دن دونوں ہی فضول خرچی کرلیتے ہیں اگر بچت کی جائے تو چھوٹی موٹی گاڑی آسانی سے آسکتی ہے جہیز میں لڑکی کو درجنوں بستر کمبل رضائیاں تکئے دئے جاتے ہیں جوکسی پیٹی یا الماری میں دس یا بیس سال بند رہتے اس سے بھی گھٹیا کام یہ ہے کہ لڑکی کے لئے دونوں طرف سے کئی عدد سوٹ اور جوتے اس لئے خریدے جاتے ہیں کہ آنے والے مہمانوں کو دکھائے جائیں جو بعد میں آؤٹ آف فیشن ہوجاتے ہیں یہ بے وقوف لوگ ساری عمر دال روٹی کھاتے ہیں ایک ایک روپے کی بچت کرتے ہیں لیکن شادی پر صرف دکھاوے کے لئے بریانی مٹن بیف اور پتہ نہیں کیا کیا انتظام کیا جاتا وہ بھی ایک بار نہیں بلکہ مہندی بارات ولیمہ کےلئے لڑکے کی شادی پر دس سے پندرہ لاکھ لگا دیں گے لیکن سادگی سے شادی کرکے باقی پیسے اس لڑکے کو نہیں دیں گے کہ وہ اپنا کوئی کام کاج کرلے دلہن کا ایک فنکشن کا میک اپ پچیس ہزار سے شروع ہوکر لاکھوں تک جاتا ہے جو کے پانچ سے سات گھنٹوں کے لئے ایک جعلی تصویر پیش کرتا ہے اب تو فوٹو سیشن کے لئے لاکھوں لگا دئیے جاتے ہیں تاکہ یہ سب دکھاوا جسکو کرنے کے لئے لڑکی اور لڑکے دونوں گھر والوں کو اگلے ایک سال تک قرض اتارنا ہے محفوظ بھی رکھا جاسکے تاکہ زندگی میں آگے جاکر اسکو یاد کرکے رویا بھی جاسکے اگر یہ کچھ نہ کیا ہوتا تو زندگی مختلف ہوتی اس سارے معملات میں لڑکی لڑکے والے دونوں برابر کے حصہ دار ہوتے اور پریشانی سال ہا سال
تھوڑا نہیں پورا سوچنے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں