سابق چیئرمین سینیٹ و سینئر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی میاں
رضا ربانی نے کہا ہے کہ ریاست نے میڈیا مالکان اور عدلیہ کے گٹھ جوڑ سے میڈیا ورکرز کا استحصال کیا ، حقوق کے لئے قانونی راستہ اختیار کیا لیکن مزدور عدالت سے عدالتوں تک چکر ہی چکر لگاتے رہے ، مزدوروں کی طاقت سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ختم کر دی گئی، ویج بورڈ وقت پر نہیں آتے ، آ بھی جائیں تو عمل درآمد نہیں ہوتا، صحافیوں کی تنظیمیں اختلافات ختم کر کے نیشنل ڈائیلاگ لے کر آگے بڑھیں تو ٹریڈ یونینز کو پھر سے مستحکم بنایا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے زیر اہتمام عالمی یوم مزدور کے موقع پر منعقدہ مزدور سیمینار باعنوان "میڈیا ورکرز کا معاشی استحصال بند کیا جائے " سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی ، سیکریٹری کراچی پریس کلب شعیب احمد ، جی ڈی اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر صفدر عباسی ، جماعت اسلامی کے رہنما مسلم پرویز ، این ایل ایف کے جنرل سیکریٹری قاسم جمال ایچ آر سی کی مہناز رحمان ، پروفیسر ڈاکٹر توصیف ، سینئر صحافی مظہر عباس، ایڈیٹر روزنامہ اوصاف ابرار بختیار ، ایڈیٹر روزنامہ ایکسپریس حسن عباس ، صدر پی ایف یو جے۔ جی ایم جمالی ، نائب صدر پی ایف یوجے خورشید عباسی ، سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے دستور اے ایچ خانزادہ ، صدر کے یو جے طاہر حسن خان، سیکریٹری کے یو جے دستور نعمت خان ، جنگ یونین کے سیکریٹری شکیل یامین کانگا، ڈان اخبار یونین کے صدر محمد کاشف ، دی نیوز اخبار یونین کے جنرل سیکریٹری دارا ظفر ، امت اخبار یونین کے صدر ندیم محمود، سیکریٹری سید نبیل اختر ، سینئر صحافی سہیل سانگی اور کراچی پریس کلب کی گورننگ باڈی اراکین سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر مزدور سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی و سیکریٹری شعیب احمد نے کہا کہ شکاگو میں 1886 میں اپنے حقوق کے لئے جانوں کا نظرانہ پیش کرنے والے مزدوروں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں انہوں نے مزدوروں کی جدوجہد کے دن پر میڈیا ورکرز کے مسائل کو اجاگر کرنا ، حکومت اور میڈیا مالکان کو میڈیا ورکرز کے معاشی ، معاشرتی اور سماجی مسائل کو حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے پر زور دیا گیا انہوں نے کہا کہ کراچی پریس کلب نے ہمیشہ نئی روایت کو جنم دیا ہے آج کے اس تاریخی دن پر تمام یونینز ، ایمپلائز یونینز ، سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو میدیا ورکرز کے معاشی استحصال کے تدارک کے لئے ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے۔ اس موقع پر پر مہمان خصوصی میاں رضا ربانی نے کہا کہ ماضی میں ٹریڈ یونینز بہت فعال کردار ادا کر رہی تھیں اور ضیاء الحق کے دور میں طلبہ یونین اور مزدور یونین کی شکل میں دو بڑی طاقتیں سامنے بھی آئیں جن پر پابندیاں لگا دی گئیں اور بعد میں آنے والی حکومتیں بھی ان پابندیوں کو ختم نہ کرا سکیں، انہوں نے کہا کہ میڈیا سے وابستہ بہت سے سینئر صحافی دوست بھی ہیں جن کے ذریعے معلومات ملتی رہتی ہے کہ وہ تکالیف میں ہیں اور بہت افسوس ہوتا ہے کہ معاشرے کی عکاسی کرنیوالے خود بنیادی حقوق سے محروم رہتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ صحافیوں پر ریاستی سطح پر ایک گٹھ جوڑ کر کے خاص مہربانی کی گئی جس میں قانون کا ہاتھ ہے اور اس گٹھ جوڑ میں میڈیا مالکان اور عدلیہ بھی شامل ہے، انہوں نے کہا کہ مزدور کے مقدمات وقت پر نمٹائے نہیں جاتے اور مزدور ایک عدالت سے دوسری عدالتوں کے چکر پر چکر لگاتے رہتے ہیں یہ تاخیر بھی قتل انصاف کے مترادف ہے، اس وقت انڈسٹری میں تین سے چار یونینز کا وجود باقی رہ گیا ہے جو کہ افسوسناک ہے ، جنہوں نے جمہوری اقدار کے لئے قربانیاں دیں ان کے ہی حقوق سلب کر لئے گئے، میاں رضا ربانی نے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مزدوروں کی قوت کو ختم کر دیا گیا ، افسوسناک بات یہ ہے کہ ویج ایوارڈ وقت پر نہیں آتا اور آجائے تو عمل نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ مختلف اشتہارات کی اسکیمز آتی ہیں لیکن تنخواہوں کو اس اعتبار سے ترتیب ہی نہیں دیا جاتا۔انہوں نے صحافیوں کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ تمام اختلافات بھلا کر نیشنل ڈائیلاگ کی طرف برھیں تاکہ ٹریڈ یونینز کو پھر سے مستحکم کیا جا سکے۔ میاں رضا ربانی نے مزید کہا کہ سیاسی جماعتوں نے بھی ٹریڈ یونیز کی بحالی اور استحکام کے لئے کوئی کردار ادا نہیں کیا اور انہوں نے کہا کہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ طلبہ یونینز اور مزدور یونینز سے لیڈر شپ سامنے آتی تھیں جس سے آج ملک میں قیادت کا بحران ہے۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر و سیکریٹری کراچی پریس کلب نے کہا اس موقع پر پر صدر عباسی نے کہا کہ مزدور یونینز پر پابندی کی وجہ سے آج ملک تنزلی کا شکار ہے، عدلیہ بھی انحطاط کا شکار ہے اور وقت کا تقاضہ ہے کہ الائنس بنایا جائے تاکہ تمام یونینز کو اکٹھا کیا جاسکے۔ اس موقع پر سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا ورکرز کا استحصال اپنے عروج پر ہے کہ حکومت کی مقرر کردہ کم از کم تنخواہ بھی نہیں دی جا رہی وقت کا اہم تقاضہ ہے کہ تمام یونینز کو مل کر الائنس بنایا جائے اور صحافیوں کے حقوق کے لئے، مشترکہ جدوجہد کی جائے۔ پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا کہ یونینز کی اہمیت پھر سے اجاگر کرنا ناگزیر ہے شروانی پہننے والوں سمیت تمام ارباب اختیار یونینز سے خوفزدہ ہیں کیونکہ اقتدار مین آنے سے پہلے ہر حکومت طلبہ اور مزدور یونینز کی بحالی کا دعویٰ کرتی ہیں لیکن عملی طور پر مکمل خاموش رہتی ہیں۔ سیمنار میں کراچی پریس کلب کی طرف سے قرار داد بھی پیش کی گئی جس متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں