جمعرات، 7 مارچ، 2024

مرد اور عورت کی مشترکہ کوششوں سے ہی معاشرے کو انسان دوست بنایا،پروفیسر فرخندہ اورنگزیب


 پروفیسر فرخندہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ مرد اور عورت کی مشترکہ کوششوں سے ہی معاشرے کو انسان دوست بنایا

 جاسکتا ہے تعلیم وہ واحد زریعہ ہے جو ہمیں عقل شعور دیتا ہے کار خیر یہ ہے کہ بچیوں کے بہتر مستقبل کے لیے انہیں تعلیم کا حق دیا جاے ابھی تک گھر کے فیصلے کا اختیار مرد کے پاس ہئ ہے ہم عورتیں مردوں کی سپورٹ کے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتی مرد چھوٹی باتوں پر عورت کو گھر سے نکال سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بطور مہمان خاص 

خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ترقی فاونڈیشن کے زیر اہتمام  یواین وومن کے تعاون سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کا کہنا تھا کہ

تعلیم زندگی کے معملات کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے ہمارے ہاں سکول بہت ہیں مگر معیار نہیں ہے  بچیاں واجبی تعلیم سے ان لاین بزنس کرسکتی ہیں ہمارا معاشرہ پسماندہ بھی ہے اور  اڈوانس بھی  ۔ہمیں درمیانی راہ اپنانے کی ضدروت ہے کم عمر بچیوں کو اج بھی ۔صلح کے بدلے میں دیا جاتا ہے اگاہئ ہونا  نعمت ہے اگاہئ سے انسان اپنی سمت کا تعین کرسکتا ہے ۔اج کا وقت ایسا ہے کہ خواتین کو تعیلم  اور ہنر کے ہتھیاروں سے لیس کرنا انتہائی ضروری ہوچکا ہے 

عورتوں کو بااختیار کرو  کا نعرہ تو ہم لگاتے ہین مگر۔اختیار کہاں سے اے گا معاشرے کی حدود کو جانے کی ضرورت ہے ۔۔پشاور میں بچی کو پیدا ہوتے ہی گولی ماری گی


لمہ فکریہ ہے لڑکیوں کی تعلیم کی اہمت کو اجاگر کیاجاے کمینوٹی لیول پروگرام شروع کیے جاہئں۔

مس نسیمہ یو این وومن  نے کہا کہ ہم سب خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کررہے ہیں ترقی فاونڈشین کے ساتھ مالی تعاون کررہے  ہیں ،اس سال 8 نمارچ کا تھیم (انوسیٹ ان وومن  ایمپاورمنٹ )ہے

 خواتین کو سکیل دینے کی ضرورت ہے بلوچستان  میں انے والی قدرتی افات سے بھی عورتیں زیادہ متاثر ہوئی ہیں

مردوں کو ساتھ لے کرچلنے کی ضرورت ہے


صدف ایڈوکیٹ  ۔عدلیہ میں کمی کو دور کرنے کی ضروت ہے  پہلی خاتون عائشہ ملک جج سپریم کورٹ بنی ہے ۔طاہرہ صفدر بلوچستان میں  پہلی خاتون چیف جسٹس رہی۔عدلیہ میں خواتین کی تعداد 5۔3 پرنسٹ ہیں ۔پہلے کوئٹہ مین وکلا 5۔تھی اب200 سے زیادہ تعداد ہیں

خواتین ججز کی  بہت کمی ہے: 

سعدیہ اشفاق۔ پروجیکٹ افیسر صفت نازک نہیں صنف آہن ہیں جو عورت اپنے حق کے لیے بات کرسکتی ہے وہ  زندگی کے تمام شعبوں میں ترقی کرسکتی ہے


ونی کی جانے والی لڑکی کے واقعہ پر اسٹیج پیش کیا گیا،پروین رولز علاقوں میں یہ سب ہورہا ہے  دونوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی معاشرہ کو انسان بنایا جاسکتا ہے بات جنس کی نہیں ہے سوچ کی بات ہے  کرائم صرف کرنا ہی نہیں کرائم سہنا بھی کرائم ہے ہم نے مزاہمت کرنی ہے اپنے اپ سے لڑے اپنی منفی سوچ سے لڑنا ہے

 ویب سائڈ کا افتتاع  جہاں ان  ئن تشدد ۔Her. legal Right تین سیکشن ہے۔


میم تعلیم وہ واحد زریعہ ہے جو ہمیں عقل شعور دیتا ہے کار خیر یہ ہے کہ بچیوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیم کا حق دیا جاے ابھی تک گھر کے فیصلے کا اختیار مرد کے پاس ہئ ہے ہم عورتیں مردوں کی سپورٹ کے بغیر فیصلہ نہیں کرسکتی مرد چھوٹی باتوں پر عورت کو گھر سے نکال سکتے ہیں

نعیم کاکڑ  ہم سی ایس اوز اور حکومتی اداروں کو ساتھ لے کر پرووومن لا زپر کام کررہے ہیں انتہائی احساس کام ہے یو این وومن ۔پولیس ۔عدلیہ ۔میڈیا ۔ایوا جی الائنس کا نیٹ ورک بناکر ریفریل میکنیزم بنایا ہے ۔مس صدف ایڈوکیٹ رضاکارانہ ہلپ کررہی ہیں ۔ہم نے پرو وومن لاز کو اردو مییں ترجمہ کرکے تقسیم کیا  گھریلو تشد د کے بارے میں اگاہی فراہم کی گی ۔ون ڈے سیمینارز منعقد بھی کراے گیے

خراج تحسن پیش کرتا ہوں جو پرو وومن لاز کی پرموشن کے لیے کام کرنے ۔

 تقریب کے اختتام پر  بہترین کارکردگی کا مطاہرہ کرنے والی خواتین کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا جن میں مس پروین ۔مس فرزانہ ۔زیتون ۔صوفیہ۔شاہدہ۔فایزہ۔مومنہ۔عابدہ۔نووین۔جوریہ۔عتیقہ ۔فریدہ۔عائشہ۔نعیم کاکڑ۔ شمع جعفر یواین ومین ۔(سعدیہ اشفاق ): مس شاہدہ ہزراہ ٹاون انچاج  ترقی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad

Your Ad Spot