بلوچ کون؟
کتاب: مکران عہد قدیم سے عہد جدید تک
مصنف: ڈاکٹر حمید بلوچ
باب نمبر 60 تا 62
تحریر عبدالحلیم
بلوچ قوم کی اجزاء ترکیبی میں وہ تمام نسلی گروہ شامل ہیں جو بلوچستان میں تاریخ کے مختلف ادوار میں آکر اس خطے میں بودوباش اختیار کرگئے۔ یہ نسلی گروہ مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ وہ اقوام جوکہ اس مادرِ گل زمین کے اصلی باشندے تھے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو آرین، دراوڑین یا دراوڑی قوم کے نام سے پکارے جاتے تھے۔ آرین کی سرزمین ہندوستان پر آمد سے پہلے یہاں کی مقامی تہذیبوں کے معمار یہی اقوام تھے۔ ان کی موجودگی آج بھی بلوچستان کے چپے چپے میں پائے جانے آثار قدیمہ کی باقیات سے ظاہر ہے۔ یہ اقوام عظیم مہر گڑھ جہاں عمیق زرعی تہذیب کے بنیادی آثار ملے ہیں، کے باسی تھے۔ نال، کلی، بالاکوٹ، سُتکگیں ڈور، سُتکگیں کوہ، تمپ، انجیرہ، کلی گل محمد، پریا نو غنڈی، میاں غنڈی کے آثار اس خطے میں بسنے والے دراوڑین قوم کی عظمت کے ثبوت ہیں۔
اِس کے علاوہ اس گروہ میں وہ لوگ بھی شامل تھے جن کی زندگی کا دارومدار مچھلی کے شکار پر تھا۔ اُنہیں یونانیوں نے Ichthyophagi کے نام سے یاد کیا۔ اُنہیں ہیروڈوڈس نے Ethiopian of Asia کے نام سے پکارا۔ ان کے مطابق ساحل مکران پر رہنے والے لوگ اصل میں ایتھوپیا اور اس کے قریب و جوار سے ہجرت کرکے ان ساحلوں پر آباد ہوئے۔ یہ شکل و صورت میں ایتھوپیا اور اس کے قرب و جوار سے ہجرت کرکے ان ساحلوں پر آباد ہوئے۔ یہ شکل و صورت میں افریقی نسل سے مختلف ہیں کیونکہ ان کے بال سیدھے ہیں یعنی گھنگریالے نہیں اور ان کی جلد کا رنگ بھی کسی حدتک صاف ہے۔
اِس کے علاوہ بلوچوں کے کے مقامی افراد (First Nation) میں خانہ بدوش بھی شامل ہیں جو کہ ان تہذیبوں کو زرعی آلات اور سامان حرب مہیا کرنے کے ذمہ دار تھے۔ یہ استاکار بھی اس خطہ سرزمین کے ابتدائی نسلوں میں سے ایک ہیں۔
2۔ دوسرا گروہ ان افراد پر مشتمل ہے جو کہ ہندوستانی النسل آریائی تھے۔ آریائی ابتداء میں وسط ایشیا کی چراگاہوں میں رہتے تھے اور جب یہ چراگاہیں کمیاب ہونے لگیں تو انہیں مزید چراگاہوں کی تلاش میں یہ علاقے چھوڑنے پڑے۔ وہ ماہر گھڑ سوار تھے اور لوہے کے استعمال کرنے کے فن سے واقف تھے۔ برق رفتاری اور لوہے کی مضبوطی نے انہیں اتنی قوت فراہم کی کہ وہ اپنے راستے میں آنے والے ہر علاقے کو تاراج کرتے ہوئے ایران کے شمالی علاقہ جات میں بس گئے۔ یہ لوگ اگنی دیوتا کے پجاری تھے۔ سرزمین بلوچستان میں آریاؤں کی آباد کاری سندھ کے حاکم رائے چچ کے دور میں مکمل ہوئی جب سرزمینِ مکران سندھ کا حصہ تھا۔ اور اِس گروہ میں موجودہ جدگال، جاموٹ اور دیگر قبائل شمار کئے جاسکتے ہیں۔
3۔ تیسرا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہے جو کہ عربوں کے سندھ پر حملے کے وقت سرزمین بلوچستان (مکران) میں آباد ہوئے۔ یہ عربی النسل تھے۔
4۔ چوتھا گروہ بلوچوں (کوچ و بلوچ) کے اُن قبائل پر مشتمل تھے جو کہ نوشیروان کی فوج سے مڈ بھیڑ کے بعد بحیرہ خزر کا علاقہ چھوڑکر کرمان اور پھر مکران میں آکر بس گئے۔ دسویں صدی عیسوی میں پنجگور میں اِن کی موجودگی کا سراغ ملتا ہے۔ ممکن ہے اِن جنگجو قبائل نے عربوں کو اپنے ساتھ ملا لیا ہو یا عرب ان بلوچ قبائل ان بلوچ قبائل کے اندر جذب ہوگئے ہوں کیونکہ یہ قبائل عربوں کی آمد سے کئی سو سال پہلے اس سرزمین پر آئے تھے۔ اگرچہ چچ نامہ میں ان قبائل کے مکران میں رہنے کے شواہد نہیں ملتے۔ ایرانی سطح مرتفع کے رہنے والے بلوچوں کی غالب اکثریت سلجوقیوں کے کرمان پر حملے کے دوران وارد مکران ہوئے تھے اور عرب اور ہندی اقوام پر چھا گئے اُنہوں نے انہیں اپنی قبائلی ساخت میں جذب کرلیا تھا۔ اگرچہ آج بھی مختلف قبیلوں کی ہیت ترکیبی میں اِن دو عناصر کو تلاش کرنا چنداں مشکل نہیں ہے اور ان میں سے بعض تو اِن کوچ و بلوچ قبائل کے سردار خیل طبقے سے تعلق رکھتے تھے اور بعض خود ان میں جُڑ جانے کے باوجود اپنی اصل عربی یا ہندی ہیت ترکیبی کو آج تک برقرار رکھے چلے آرہے ہیں۔
5۔ پانچواں گروہ اُن لوگوں پر مشتمل ہے جو کہ مختلف ادوار میں غلام بناکر افریقہ (زنجبار) سے مسقط اور مسقط سے مکران میں لاکر بسائے گئے تھے۔ اس کا آغاز اٹھارویں صدی میں ہوا۔ یہ لوگ بھی عظیم تر بلوچ قوم کا حصہ بن کر ان میں جذب ہوگئے۔ غلاموں کا دوسرا گروہ ہندی مرہٹوں سے تعلق رکھتے تھے جو کہ بلوچوں کے اہل ہند کے ساتھ اٹھارویں صدی میں ہونے والے جنگوں کے نتیجے میں غلام بناکر بلوچستان میں بسائے گئے۔ آج یہ مرہٹہ مری اور مرہٹہ بگٹی کی شکل میں بلوچ قوم کا حصہ بن گئے۔
6۔ چھٹا گروہ ان لوگوں پر مشتمل ہے جو مختلف ادوار میں آریانہ یعنی افغانستان سے تلاش معاش کے سلسلے میں سرزمین بلوچستان آئے اور یہاں رچ بس گئے اور آج وہ بھی بلوچ قوم کا حصہ ہیں۔
م
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں