ہم تبدیل کرے حکومت کو اپنے ووٹ سے حکومت تبدیل کرے نظام کو اور نظام تبدیل کرے انسانوں کی مشکلات غربت کو
تحریر فرید خان
انتخاب یا انقلاب (فرید اللہ خان)
انقلاب کا لفظ سنتے ہی ایک خاکہ انسان کے دماغ میں بن جاتا ہے تبدیلی کا.کسی بھی چیز کا سسٹم کا.اگر آپ Google کرینگے تو آپ کو معلوم پڑ جاۓ گا کہ انقلاب کا مطلب تبدیلی کا ہے.لیکن اکثر انقلاب کے سا تھ ہمارے ذہنوں میں Violation بھی آجاتا ہے.کہ خواہ مخواہ خون خرابہ سے ہی انقلاب آسکتاہے.کیا ایسا ممکن ہے کہ انقلاب بغیر کسی خون خرابے کے ہو.اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انقلاب کیلۓ آخر دم تک لڑنا پڑتا ہے.مجھے ایک قول یاد آرہا ہے.کہ محبت میں سب کچھ جائز ہوتاہے. لازم سی بات ہے جنگ کسی محبوب کیلۓ ہی لڑی جاتی ہے. حکومت کی پالیسی یا نظام کو بدلنے.لیکن اس تبدیلی کا موقعہ ہمیں ہر پانچ سال بعد ایک مرتبہ ملتا ہے کہ ہم تبدیل کرے حکومت کو حکومت تبدیل کرے نظام کو اور نظام تبدیل کرے انسانوں کی مشکلات کع غربت کو بے روزگاری کو بدحالی کو .اب اگر پاکستان جیسے جمہوریںں لک میں کوئی انقلاب کی بات کرتا ہے تو شاید عجیب لگتا ہے.اس لئے سیاسی پارٹیاں سیاسی نعروں میں انقلاب کی ڈیفنیشن کا استعمال کرتیں ہیں. لیکن انقلاب لازمی بھی تو ہے
ایک ایسے سسٹم میں جہان حکمران اور عوام کا علاج ایک ہسپتال میں ممکن نہیں ہیں. انقلاب تو لازمی ہے جہان ملاذمت سفارش اور رشوت کے بغیر ممکن نہ ہو. انقلاب تو لازمی ہے جہاں عوام کی آواز حکمران تک خاص کر سابق حکمران تک الیکشن کے دنوں مین پہنچتی ہو.انقلاب تو لازمی ہے جہاں پہلے سے شک ہو کہ انتخابات غیر شفاف ہونگے..انقلاب تو لازمی ہے جہاں الیکشنز کی ریلیوں اور کمپینز پر دھماکے اور فائرنگ ہوتی ہو.لیکن آج کے اور پرانے وقتوں کے انقلاب میں یہ فرق ہے کہ پرانے زمانےکا انقلاب ایک بادشاہ کو ہٹانے سے اجاتاتھا لیکن آج کا انقلاب بڑا مشکل ہے یہاں ہر آفس میں بادشاہ ہر تحصیل ہر ڈسٹرکٹ ہر صوبے میں ہزار بادشاہ .یہاں کا غنڈہ بھی بادشاہ .لیکن انقلاب تو لازمی ہے کہ جہاں قانون بھی ہو وہاں قانون کی بالادستی کی بات بھی ہونی چاہیے..وہ قانون جو آپ کو بولنے کا پورا حق دیتا ہو.وہ قانون جو آپ کو مذہبی آزادی کا حق دیتا ہو.وہ قانون جو آپ کو باعزت رہنے کا حق دیتا ہو وہ قانون جہاں آپ کی سوچ پر پہرے نہ ہوں کوئی قید نہ ہو. وہ قانون جس کے تحت اپ سوال پوچھ سکے ہر حکمران سے.تو انقلاب تو لازمی ہے .لیکن بڑی خوبصورت چیز یہ بھی ہے کہ یہاں کا انقلاب بغیر خون خرابے کے بھی ممکن ہیں.جس میں سوچے سمجھے سمجھدار انسان کی حیثیت سے حصہ لیا جاسکتا ہے . انتخابات ہی تو وہ انقلاب ہے جو آپ کو موقع دیتا ہے کہ انتخاب کرسکے ایک ایسے حکمران کا جو قابل ہو شریف النفس ہو اور ووٹ کا حقدار ہو. اور سب سے بڑی بات جو بہادر ہو.لیکن ہمارا یہ انقلاب بھی اکثر ناکام نظر آیا ہے کیونکہ اس انقلاب میں مذہبی سلگون استعمال کیے جاتے ہیں سیاست میں مذہب کارڈ کا استعمال انتہائی خطرناک بھی تو ہے .لوگوں کی سوچ ایک قسم قید بھی ہے مذہب کارڈ.مذہبی انقلاب میں آپ اقلیت کےحق کی بات کیسے کرینگے؟ ہاں مانتے ہے اسلام حق دیتا ہے اقلیتوں کو.لیکن اسلام یہ بھی حکم دیتا ہے کہ حکمران جوابدہ ہے.لیکن یہاں کہ مذہبی کارڈ کے حکمران کا جواب غیبی مدد ہوتی ہے.ہمارا انقلاب ہمیشہ اس لیۓ بھی ناکام رہا ہے کیونکہ نظریات کے بجاۓ ہم ذاتی معاملات کو ترجیح دیتے ہے.جی ممکن ہے کہ ہم انخابات کو انقلاب بناۓ اور ایک ایسے نظام کو کو بناۓ جہاں قانون کی بالادستی ہو ہم سوال پوچھیں ہر اس سیاسی جماعت سے جو آپ پر حکمران رہی ہو.اور اس کے سابقہ منشور کے حوالے سے سوال پوچھے. انقلاب کا مطلب یہ بھی نیہں کے دوسروں کو کیسے گرایا جاے.بلکہ انقلاب کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ خود کا بنایا جاۓ.انقلاب لازمی ہے انقلاب شعور سے لائے جاتے ہیں.لیکن یہاں ہمیشہ انتخاب شخصی پسندیدگی سے لائے جاتے ہیں .انقلاب لازمی ہے اور آپ خود انقلابی ہیں اور ہر اس سوچ کوچھوڑین جو آپ کو مذہبی سیاسی چارہ جوئی یا جسل پرستی کی طرف دھکیل رہی ہو. مذہب اور قوم سے پہلے انسان کا مقام ہے.اہیں اس بار یہ عہد کرتے ہے کہ یہ انقلاب انسانیت کی بلاحی انصاف کی فراہمی کیلۓ لائیں گئے. آٹھ فروری کو ہر مرد نے اپنے گھر کی ہر عورت کو بھی انقلابی بننے کا حق دینا ہے.کیونکہ انقلاب صرف مردوں سے ممکن نہیں.پہلا انقلاب سوچ کی غلامی کو توڑنا ہے.
پاکستان زندہ باد
ارٹیکل میں رائٹر کی سوچ اور موقف سے ادارے کا متفق نہ نہ متفق ہونا ضروری نہیں ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں