ٹیچرز بھرتی امتحان لینے کیلئے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے سے من گھڑت پروپیگنڈا کیا جارہا ہے
ٹیچرز بھرتی امتحان لینے کیلئے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی انتظامیہ کے حوالے سے جو من گھڑت پروپیگنڈا پچھلے چند دنوں سے جاری ہے اس میں کوئی ایسی صداقت نہیں۔جس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے کہ اڈٹ پیراز تب بنتے ہیں جب کسی ادارے کا ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی میٹنگ منعقد کیا جائے جو سردار بہادر خان یونیورسٹی نے ابھی تک نہیں کرایا لہذا غیر تصدیق شدہ دستاویزات سوشل میڈیا پر چلا کے کسی ادارے کے ساکھ کو نقصان پہنچا کر اپ اپ ہرگز اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ اپ کے خلاف قانونی کاروائی نہیں کی جائے گی ۔علاوہ ازیں دوران تحقیقات پروجیکٹ سے ریلیٹڈ ہر قسم کے دستاویزات نیب کو مہیا کی گئی تھی.جس کے اوپر تمام تر تحقیقات مکمل کرنے کے بعد نیب نے رپورٹ معزز عدالت میں جمع کرا دی تھی۔ جس کا معزز عدالت نے اپنے پورے ججمنٹ میں کہیں بھی ذکر نہیں کیا جس کی وجہ سے ادارے کو مجبورا سپریم کورٹ جانا پڑھا تاکہ پاس شدہ کینڈیڈیٹس کا رزلٹ اناؤنس کر سکیں اور بلوچستان کے متعدد علاقوں میں جو اسکول بند پڑے ہوئے ہیں اس میں نئے اساتذہ اپنا کام بخوبی سر انجام دیں۔
لہذا عام عوام سے گزارش کی جاتی ہے کہ من گھڑت پروپگنڈا کرنے والے عناصر کے بے بنیاد باتوں پہ کان نہ دھریں کیونکہ پورے بلوچستان کے 35 اضلاع میں جس طرح بہترین طریقے سے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا شاید اور کوئی ادارہ نا کر سکتا۔ اور رہی بات اخراجات کی تو کینڈیڈیٹس نے ٹیسٹ کے دوران خود اخراجات کا اندازہ لگا لیا ہوگا کہ اس کے مبلغ 980 روپے میں اسے کس حد تک کی سہولتیں مہیا کی گئی تھی جس میں صرف کھانے کا خرچہ شامل نہیں بلکہ ہر طرح کا لاجسٹکس،پیپر پرنٹنگ سٹاف کی ٹریننگ،اور دیگر اہم اخراجات جو پیٹرول کی مہنگی قیمتوں کے دوران کی گئی شامل ہیں۔اخر میں پروپگینڈا کرنے والے حضرات کے منہ پہ کالک ملتے ہوئے ہم اس کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ ہم ہر طرح سے ٹیسٹ میں کامیاب ہو چکے تھے اور رزلٹ ابھی اناؤنس ہوا ہی نہیں تھا کہ بے بنیاد سازش شروع ہوئی اور کینڈیڈیٹس کے مستقبل سے کھیلا گیا جس کی وجہ سے بلوچستان میں 4 ہزار سے زائد اسکول ابھی تک بند ہیں جس کا خمیازا بلوچستان کے بچوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ شکریہ جج صاحب آپ نے یہ ٹیسٹ کینسل کر کے بلوچستان کو ایک بہت بڑی تباہی سے بچا لیا کیونکہ بلوچستان میں جیسے اور کچھ بھی نہیں ہو رہا اور آپکو کچھ بھی معلوم نہیں۔
وائس چانسلر، سردار بہادر خان وویمنز یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورین کیخلاف سیاق و سباق سے ہٹ کر, حقیقت کے برخلاف اور گمراہ کن پوسٹوں کے پیچھے جو کرپٹ افراد موجود ہیں ان کے پوشیدہ عزائم اب مکمل طور پر افشاں ہو چکے ہیں جبکہ یہ حرکات کم نسل, کمینے اور بد ذات لوگوں کا کام ہے جس سے ان تمام افراد کی پرورش/ خصلت کا بھی بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے. وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورین کیخلاف جو سازشی عناصر سوشل میڈیا پر سرگرم ہیں وہ تمام افراد ہر لحاظ سے کرپٹ ہونے کیساتھ ساتھ مختلف نوعیت کی مالی بےضابطگیوں میں بھی ملوث ہیں جن کیخلاف باقاعدہ طور پر نیب بلوچستان میں کیسز بھی زیر سماعت ہیں. یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عدالت عالیہ بلوچستان کے حکم پر تحقیقاتی اداروں نے مذکورہ پروجیکٹ سے متعلق اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر موقف اختیار کیا ہے کہ مزکورہ پروجیکٹ میں کسی بھی قسم کی کوئی مالی بےقاعدگی رپورٹ نہیں ہوئی جو وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نورین کیخلاف سرگرم کرپٹ لابی کے منہ پر زور دار تمانچہ ہے۔ بہرحال, علی حسن تمہارے دن بھی اب ختم ہونے کے قریب ہیں اور جلد ہی جھوٹے پروپیگنڈے کی پاداش میں تم اپنے ساتھیوں سمیت جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوگے.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں