جستجو ایمپاورمنٹ کے نام سے الھجرہ کالج زیارت میں بلوچستان شناشی سنڈی کیمپ کا انعقاد
آفاق لیڈرز کلب نے بین لاقوامی اسلامیک یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان کے 23 شہروں،18 یونیورسٹیوں کے 43 طلبا کو بلوچستان شناسی کے لی مدعو کیاا
رپورٹ چوہدری امتیازاحمد
جستجو یوتھ ایمپاورمنٹ کے نام سے بلوچستان کے تاریخی اور سطح سمندر سے 2449 میٹر بلند پرفضا مقام زیارت میں ایک تاریخی کیمپ کا انعقاد کیا گیا اس کیمپ میں پہلی مرتبہ پاکستان کے 23 شہروں،18 یونیورسٹیوں کے 43 طلبا کو بلوچستان شناسی کے لیے مدعو کیا گیا اس کیمپ کا انعقاد ملک بھر کی طرح بلوچستان میں معیاری نصابی کتب شائع کرنے،اساتذہ اور طلبا و طالبات کی سکیل ڈولمپنگ،سکول مینجمنٹ بہتر بنانے کے لیے سرگرم عمل ادارے آفاق لیڈرز کلب نے 1980 میں قائم ہونے والی بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام کے شعبہ اقبال انٹرنیشنل انسٹیویٹ فار ریسریچ اینڈڈائلاگ،الحجرہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تعاون سے کیا گیا، کیمپ کا انعقاد الحجرہ ٹرسٹ زیارت میں کیا گیا، اس کیمپ میں شرکت کرنے والی طلبا ء انتہائی خوش قسمت ہیں جن کو اس انتہائی اہم مقام پر قدرت کی نعمتوں اور اور نظاروں کو قریب سے دیکھنے کے ساتھ زیارت کے مکینوں کی روزمرہ مشکلات کو جاننے ان مشکلات کا سامنا کرکے ان کے حل کے لیے حکمت عملی بنانے کا سنہری موقع ملامہمانوں کا زیارت الھجرہ کالج میں اسی کالج کے پہلے بیج کے پوزیشن ہولڈر طالب علم شبیر بڑیچ جو اس وقت کالج کے پرنسپل کے فرایض سرانجام دئے رہنے ہیں نے اسقبال کیا اور کالج کے بارے میں بریفنگ دی اور مہمانوں کو شلیڈ بھی پیش کیں ، چار دن کے کیمپ میں طلبا کو شہری زندگی کی اسائشوں سہولیات کے بغیر زندگی گزارنے دوسروں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی سوچ اپنانے،کم وسائل میں ترقی کرنے،سوشل میڈیا کے جھوٹ سچ کو جانچنے،بلوچستان کے وسائل اور جغرافیہ کے ساتھ موسموں اور مسائل مشکلات کے بارے میں اگاہی دی گی، ان چار دنوں میں طلبا نے اپنا کھانا خود لکڑیاں جلا کر پکایا، موسم کی سختی کو برداشت کیا، ایک دوسرے کے علاقوں کے بارے میں جانا، خاس طور پر بلوچستان کے طلبا اور افاق کی ٹیم نے پاکستان بھر سے ائے طلبا کو بلوچستان کے لوگوں کی خوبیوں اچھی روایات،کھانوں،معدنیات پھولوں پھلوں پہاڑوں میدانوں،ریگستانوں، ساحل سمندر کے بارے سے حقائق سے اگاہ کیا، طلبا نے جستجو کیمپ کو زندگی کو ٹرنگ پوائنٹ قرار دیا،کیمپ کی افتتاعی تقریب الحجرہ ٹرسٹ اور اختتامی تقریب کوئٹہ پریس کلب میں منعقد کی گئی ہماری آج کی رپورٹ میں اس تاریخ ساز کیمپ کے مقاصد کو عوام تک پہنچانے کے لیے کوئٹہ پریس کلب میں ہونے والی اختتامی تقریب کا حوال شامل کیا گیا ہے
انٹرنیشنل اسلامیک یونیورسٹی کے ڈائریکٹر سید حسن آفتاب نے اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ میں نے یہ طے کیا تھا کہ مختصر بات کروں گا مگر اب وہ ہو نہیں سکتی کیونکہ ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر صاحب سے زیادہ مختصر بات کرنا ممکن نہیں ہے اب بات پوری کرنی پڑھے گی میں نے کہی پڑھا کہ مختصر لکھنے کے لیے زیادہ وقت زیادہ مطالعے کی ضرورت ہوتی ہے۔میں سب سے پہلے تمام شرکا منتظمین کا مہمانوں کا دلی طور پر مشکور ہوں میں اس کیمپ سے بہت لطف اندوز ہوا ہوں تین دن ان طلبا کے ساتھ گزار کر قدرت کے انعامات کا بھرپور فائدہ اٹھایا میں نے طلباء کو کیمپنگ کرتے ٹرینگ حاصل کرتے کھانا پکاتے،خیمے لگاتے دیکھا وہاں کی مشکلات کو برداشت کرتے دیکھا میرے خیال میں زیارت کا موسم سخت تھا سردی نہیں تھی لیکن خشک موسم کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں کے طلبا کو کچھ تکلف اٹھانا پڑھی ماحول بھی آرام دے نہیں تھا حیدر آباد میں جنوری میں زیارت کی مئی والی سردی تھی واش رومز کی شکایت تھی پہلے دن لائٹ کا مسلہ تھا پھر حل ہوگیا لیکن بنیادی طور پر ایڈیا یہ تھا کہ پورے پاکستان کے طالب علم اکٹھے ہوں انہیں سوشل میڈیا کے جھوٹ سچ کے بارے میں اگاہی کے ساتھ سوشل میڈیا کے درست استعمال بارے سکیل سیکھائی جائے، سوشل میڈیا پر غیر زمہ دارانہ طور پر شیر ہونے والی چیزیں اگاہی نہ ہونے کی وجہ سے ہماری سوچ کا حصہ بن جاتیں ہیں پھر ہم اس یقین کو توڑنے پر راضی بھی نہیں ہوتے۔اس مشکل کو آسان کرنے کے لیے ہم نے سوشل میڈیا میں پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر محسن کو زحمت دی، ظاہر ہے جب 50لوگ سوشل میڈیا پر ایک بات کہیں گئے تو پھر مجھ سمیت آپ سب اس پر یقین کرلیں گے اس کے بعد اگر 4لوگ درست بات بتائیں گے قدرتی بات ہے کہ 50 لوگوں کی کہی ہوئی بات کو چار لوگوں کی طرف سے رد کرنے کے دعوے کو تسلیم کرنے کو دل دماغ ہرگز نہیں مانے گا تو جھوٹا سچا ہوجاے گا اور سچا جھوٹا ہوجاے گا اس کی وجہ سے پورے ملک کے اندر بہت تکلیف دے اور بری شکل بلوچستان کی بن کر ابھرتی ہے،بلوچستان کے حالات خراب ہیں مگر ان برے حالات کا زمہ دار بلوچستان کی اکثریت کو ٹھہرانا زیادتی ہے گویا کہ بلوچستان کے تمام لوگ ہی حالات خراب کرنے میں ملوث ہیں یہ رویہ انتہائی غلط اور قابل افسوس ہے یہی معاملہ حیدرآباد میں بھی ہے وہاں کے اردو بولنے والے کہتے ہیں سندھ کے حالات سندھیوں نے خراب کر رکھے ہیں۔سندھی کہتے ہیں سندھ کے حالات مہاجروں نے خراب کیے ہیں۔ہم دونوں مل کر کہتے ہیں کہ سندھ کے حالات پنجابیوں نے خراب کیے ہیں،کے پی کے والے ملکی حالات کی خرابی کا الزام بھی۔ پنجابیوں پر عائد کرتے ہیں،اسی طرح بلوچستان کے لوگ بھی پنجابیوں کو حالات کی خرابی کا زمہ دار ٹھہراتے ہیں میں کے پی کے گیا تو وہاں پشتون ہزارہ وال کو اور ہزار وال پشتونوں کو زمہ دار ٹھہرا رہے تھے، اور ایک دوسرے کو اپنی زندگی عزاب بنانے کا مجرم ٹھہرا رہے تھے بلوچستان آیا تو یہاں پشتون بلوچ کا جھگڑا،بلوچ براوی کا جھگڑا دیکھا پھر سروان جھالاوان کے جھگڑے چل رہے ہیں یعنی تقسیم در تقسیم کا نہ ختم ہونے والا نہ رکنے والاسلسلہ جاری ہے جس کی بنیاد بھی کسی کومعلوم نہیں قابل افسوس امر ہے کہ ہم سب تقسیم کے اس عمل پر خوش ہیں۔ اس صورتحال کو روکنے کی چھوٹی سے کوشش ہم نے آفاق کے ساتھ مل کر کی ہے یہ کوشش کس حد تک کامیاب ہوئی ہے اس کا اندازہ شرکا کے اپنے علاقوں میں جاکر اس آگاہی اور شعور کو پھلانے سے معلوم ہوگا،ہمارا مقصد ملک کی تمام یونیورسٹیوں کے طلبا کو زیارت کے قدرتی ماحول میں ایک دوسرے کی رائے جاننے کا موقع فراہم کرنا اور یہ تعلق مستقبل میں قائم رکھنے کی راہیں استوار کرنا تھا یہ لوگ جب اپنی
پروفیشنل زندگی میں ایک دوسرے سے رابطے میں رہیں گے تو ایک دوسرے کے بارے میں مثبت رائے پروان چڑھے گی غلط فہمیاں دور ہوتی جاہیں گی
زہنوں اور سوچ پر جمی جھوٹ کی آلودگی صاف ہوتی جاے گی۔اس خیال کوحقیقیت میں بدلنا اللہ تعالیٰ کے کرم اور احسان کے بغیر ممکن نہیں تھا،میں انٹر نیشنل اسلامی یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر حتھال حمودالقتابی کا دلی طور پرشکرگزار ہوں کہ انہوں نے میرے خیال کو حقیقت میں بدلنے کے عمل کی منظوری دی۔میری کوشش ہے کہ وہ یہاں آہیں اورآلحجرہ ٹرسٹ، آفاق،کی ریجنل ٹیم آفاق لیڈرز کلب کی ٹیم سے ملیں۔میں آئی آرڈی کی ٹیم،خصوصی طور پر احسن بھائی طعیب فرید بھائی کا بہت زیادہ شکرگزار ہوں ان کے پیچھے جو سچ جھوٹ کو الگ کرنے والے دماغ ہیں ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر، کو سلام پیش کرتا ہوں۔نوجوانوں سے گزارش ہے کہ ہم نے آپ کو سہولیات کی فراہمی کی پوری کوشش کی ہے۔ہم دعویٰ نہیں کرتے کہ ہم نے بہت اچھا کیمپ کیا بہت سی خامیاں رہ گیں ہوگی بہت سے چیزیں جو نہیں ہونی چاہے تھی وہ ہوگئی بہت چیزیں جو ہونی چاہے تھی نہیں ہوسکئی، لیکن آپ یہ بھی دیکھیں کہ ہم سب انسان ہیں ہماری کمزوریاں ہوسکتی ہیں وسائل کا مسلہ ہوسکتا ہے لیکن ایک بات کی میں آپ کو یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ ہماری نیت ٹھیک ہے،میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر نیت ٹھیک ہو تو آپ کے کام میں ہونے والی خرابیوں کو اللہ تعالیٰ اچھائی سے بدل دیتا ہے۔یہ پہلا تجربہ ہے ہم آپ کے فیڈ بیک کو آئندہ کے پروگرام مرتب کرتے وقت سامنے رکھیں گے۔اگلی مرتبہ کے کیمپ میں نشاندھی کردہ خامیوں کو دور کیا جاے گا، آفاق کے ڈائریکٹر ٹرینگ امیر زیب زیب صاحب سے میری ملاقات دو دن پہلے زیارت میں ہوئی ہے لیکن ان کے ساتھ بیٹھ کر اسے لگ رہا ہے کہ ان سے دھائیوں پرانا تعلق ہے، ریجنل ہیڈ عبدالنعم رند، معروف شاعرہ جہاں آرا تبسم چوہدری امتیاز صاحب پریس کلب انتظامیہ کا مشکور ہوں۔جہاں آرا تبسم کی موجودگی سے فائدہ اٹھاتے ہوے ایک درخواست ہے کہ ہم اسی طرح اور اسی خیال کی بنیاد پر ملک کی تمام یونیورسٹیوں کی طالبات کو اسلام آباد میں اکٹھا کرنا چاہتے ہیں حکومت بلوچستان اور حکومت پاکستان سے اس کیمپ کے انعقاد میں تعاون کی درخواست کرتے ہیں ہمیں حکومتی سرپرستی کی ضرورت ہوگی کیونکہ بچیوں کا معاملہ حساس ہوتا ہے لڑکوں کی طرح انہیں خیموں میں کھلی فضا میں کیمپنگ نہیں کرائی جاسکتی حکومت بلوچستان سے اپ کے توسط سے خصوصی تعاون کی درخواست کرتا ہوں۔
بلوچستان میں تعلیم آگاہی کی روشنی پھیلانے کو اپنامشن ماننے والے محترم ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر صاحب نے کہا کہ میں کچھ کہنے کی بجاے اپنی تمام انرجی بلوچستان کی خوشحالی یہاں کے نوجوانوں کو ترقی کی منزلوں کا راہی بنانے پر خرچ کرنا چاہتا ہوں یہی میری خوائش رہے گی،
ڈائرکٹر ٹرینگ آفاق امیر زیب نے کہا کہ 20سال ہے میرا آفاق کے ساتھ اگر میر خواہش پوچھی جاے کہ آپ نے کہاں جانا ہے تو میں کہوں گا بلوچستان جانا ہے میں اس وقت بھی یہاں آتا تھا جب لوگوں کو کفن بجوایجاتے تھے میں اس دھرتی کے بسنے والوں کی محبت شفقت مہمان نوازی سے بد آمنہ کے حالات میں بھی سے محضوظ ہوتا رہا گوادر تربت خضدار ژوب نصیر آباد تمام اضلاع میں تعلیم کے اجالے کو پھیلانے کے لیے سفر کیے میں تمام طلبا کو دعوت دیتا ہوں کہ آپ بلوچستان آیا کریں اپنی پروفیشنل اور زاتی زندگی میں بلوچستان کی وزٹ کو شامل کریں دوسری بات ہماری کچھ خواہشات ہیں کہ ہم جہاں بھی ہوں جس پوزیشن پر ہوں لوگوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لاسکیں اس تبدیلی کی ضرورت بلوچستان کو سب سے زیادہ ہے بڑے افسوس کی بات ہے کہ جہاں سے گیس نکلتی ہے وہاں کی ماہیں بہنیں بیٹیاں بہت دور سے لکڑیاں چن کر روٹی پکاتی ہیں کیمپ کے تمام طلبا سے ہمیں توقع ہے کہ آپ عملی زندگی میں جب کسی مقام پر پہنچے تو بلوچستان کو ضرور یاد رکھے انصاف کریں ہمدردی سے پیش آہیں اپنے مقام مرتبے کو لوگوں کی خدمت کے لیے اللہ تعالیٰ کی نعمت سمجھیں آپ کی سوچ مثبت ہوگی تو آپ اچھی باتوں مثالوں کو فروغ دیں گے،میں اللہ تعالیٰ کا بہت شکرگزار ہوں کہ ہمیں سید حسن آفتاب،جسے لوگوں کی مدد اور معاونت عطا فرمائی میری حسن آفتاب سے پہلی ملاقات تھی مگر میرا بیگ انہوں نے اٹھایا ہمیں سب سے پہلے اپنے آپ کو مائنس کرنا پڑھے گا میں سمجھتا ہوں اعلی تعلیمی اداروں کے یہ 42نوجوان نہیں ہیں یہ پورا پاکستان ہے میں امید رکھتا ہوں یہی نوجوان اپنے عمل کی بنیاد پر اپنی کوشش کی بنیاد پر اس پورے ریجن میں خوشحالی امن انصاف رواداری لوگوں کی عزت آبرو کے تحفظ کے لیے کوشاں رہیں گے اگر آپ کا ویژن کلیر اور نیت نیک ہو تو قدرت کا نظام کو کی کامیابی کے لیے متحرک ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر افتخار کھوکھر صاحب کا ایک ویژن ہے اس لیے اس پر عملدرآمد کے لیے کبھی سیدحسن آفتاب ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں کبھی محسن زائد کبھی ہمارے ساتھی امتیاز صاحب ساتھ جڑ جاتے ہیں جو ڈیڑھ دو لاکھ روپے اشتہار والا پیج ایک چاہے کی پیالی پر لکھتے ہیں،طارق صاحب جیسے 18سال کے جوان کے ساتھ ہم سب علم آگاہی محبت زمہ داری کی شمع جلاہیں رکھیں گے،
ریجنل مینجر آفاق عبدالنعیم رند نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں سب سے پہلے اپنے مہمانوں کا شکر گزار ہوں جو ملک کے مختلف علاقوں سے بلوچستان کوجانے پہنچانے کے لیے بے شمار وسوسوں خدشات کے باوجود ہمارے مہمان بننے کے لیے تشریف لائے، یقینا آفاق لیڈرزکلب اور انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی نے مل کر ملک کے اعلی تعلیمی اداروں کے طلبا کو اکٹھا کرکے ایک گل دستے کی شکل دی ہے جو قابل تحسین اقدام ہے،پورا پاکستان بھی ایک گل دستے کی ماند ہے ابھی یہ دوسری بات ہے کہ اس گل دستے کا حشر ہم نے کیا کردیا ہے یہ سوچنے سمجھنے کی بات ہے نوجوانوں کو سوچنے اور حالات کو بہتر کرنے کی جستجو کے ساتھ عملی اقدامات اٹھانے کے لیے حکمت عملی مرتب کرنی چاہے،ایک ایسا ملک جہاں وسائل بھی ہیں،افرادی قوت بھی ہے مادنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں،یقینا بلوچستان تعلمی لحاظ سے ایک پسماندہ صوبہ ہے لیکن سیاسی شعور کے لحاظ سے سب سے آگے ہے اپ جہاں بھی جاہیں گے دیہات کے اندر بسنے والاایک فرد پورے پاکستان کا جغرافیہ بتاے دے گا پاکستان کی سب زیادہ زبانیں بلوچستان میں بولی جاتی ہیں،گلگت،پنجاب سندھ کے پی کے
گویا کہی سے آنے والے لوگ بلوچستان میں خود کو اجنبی نہیں سمجھتے یہ خوبصورتی صرف بلوچستان کی وسعت کے اندر موجود ہے ان نعمتوں پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کرتے ہیں،آفاق لیڈرز کلب کے لیڈر طعیب فرید،احسن حامد،احمد شاہ، عزت اللہ اور ان کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جہنوں نے پہلی بار ملک بھر کے طلبا کو بلوچستان کو جاننے کے لیے زیارت میں مدعو کیا ان کی مہمان نوازی کی۔اپ کی خدمت زیارت کے پہاڑی علاقے میں آپ کی توقع کے مطابق نہیں ہوئی ہوگی لیکن جس مقصد کے تحت آپ لوگ یہاں آئے وہ تربیت آگاہی اور عملی زندگی کو دوسروں کی بہتری کے لیے وقف کرنے کا جزبہ پیدا کرنا تھا،جس میں آفاق کی ٹیم کامیاب ہوئی ہے،بلوچستان وسعت کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے جسے دیکھنے کے لیے کم سکم پورا سال چاہے میر زیب صاحب گزشتہ 12برسوں سے بلوچستان مسلسل آرہے ہیں پھر بھی بہت سے اضلاع میں ہم ان کو نہیں لے جاسکے میں خود بھی دو اضلاع میں آج تک نہیں جاسکا۔بلوچستان کو ایکسپلور کرنے یہاں کے لوگوں کے دکھ درد کو جانے کے لیے ایسے کیمپوں کا انعقاد تمام اضلاع میں کرانے کی اشد ضرورت ہے آپ سب بلوچستان کی آواز بنیں۔اپ سب کے رویے کسی مقام پر پہنچ کر عام بیوروکریٹ سے یکسر مختلف ہونے چاہے ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کو بلوچستان کے مسائل دکھ درد سے آگاہی کے ساتھ ان مسائل کے حل کی راہ تلاش کرنے کی ترغیب دیں تاکہ جب آپ عملی زندگی میں اہم عہدوں پر پہنچیں تو بلوچستان کی مشکلات کو آسانیوں میں بدلنے کے لیے عملی اقدامات اٹھا سکیں،ہمیں اپنے حقوق سے زیادہ دوسروں کے حقوق جانے کی ضرورت ہے اپنی زمہ داریاں جانے کی ضرورت ہے بلوچستان کی طرف توجہ دی جاے یہاں باصلاحیت لوگ موجود ہیں اچھا انوارمنٹ موجود ہے۔بلوچستان میں شدید سرد۔شدید گرم موسم بیک وقت موجود ہیں ساحل پہاڑ ریگستان،میدان سب موجود ہیں اتنی وستعوں اور نعمتوں کے باوجود اگریہاں کے لوگ پینے کے پانی کے لیے پریشان ہیں روزگارکے لیے پریشان ہیں اسی صورت میں بلوچستان اور پاکستان کیسے ترقی کرے گا آپ سب کے ساتھ بلوچستان کے ہر نوجوان کو بلوچستان کی وسعتوں میں ترقی کی راہیں تلاش کرنے کی عملی جہد کرنے کی کوشش کرنا ہوگی یہاں کے لوگوں کی محبتیں سمیٹ کر ان پریشانیوں کو اسانیوں میں بدلنے کوشش ہم سب نے مل کرکرنی ہے آپ بلوچستان کے سفیر بن جاہیں بلوچستان کے پیغام کواپنے علاقوں تک پہنچائیں یہاں کے مسائل پر بحث کو عام کردیں لوگوں کو بلوچستان آکر یہاں کے حالات جاننے کی دعوت دیں مجھے یقین ہے جو بھی بلوچستان اے گا واپسی پر اپنے خدشات اور خوف یہاں چھوڑ کر محبتیں دامن میں بھر کر لے جائے گا بلوچستان کو کس طرح ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے یہ سوچ اور ویژن لے کر جب ہم مل کر کام کریں گے تو پھر بلوچستان کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔
محکمہ ترقی نسواں کی ڈپٹی سیکرٹری نامور شاعرہ جہان آرا تبسم نے افاق اور بین الاقوامی اسلامیک یونیورسٹی کے باہمی اشتراک سے بلوچستان شناسی کیمپ کے انعقاد کو بڑا کارنامہ کرار دیتے ہوئے ایسے مثبت اقدمات ائندہ بھی جاری رکھنے کی امید کے ساتھ طالبات کے لیے بلوچستان شناسی کیمپ کے انعقاد میں ہر ممکن تعاون کرنے کی یقین دھانی کرائی
مینجر آفاق لیڈرزکلب پاکستان طعیب فرید نے کہا کہ میں آج ایک تصویر احسن حامد اور دوسرے دوستوں کو دیکھائی یہ وہ تصویر تھی جب بلوچستان کے طلبا کا گروپ انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد وزٹ کرنے گیا تھا یہ کتنی خوش قسمتی کی بات ہے کہ آج دس سال بعد 2023میں ہم پاکستان کے طلبا کو بلوچستان لانے میں کامیاب ہوے ہیں سید احسن آفتاب صاحب ڈائریکٹر انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی ہمارے ساتھ موجود ہیں میں نے کیمپ کے تمام شرکا کوآ فاق لیڈر کلب کے پہلے کیمپ اور 2023کے کیمپ کی تصویر شیر کی ہے۔ آپ سب کا اس کیمپ کو کامیاب بنانے میں تعاون کرنے پر دلی طور پر شکر گزار ہوں بلوچستان کا خوبصورت چہرہ ملک بھر کے نوجوانوں کو دیکھا کر آفاق اور انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے نوجوانوں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی عملی زندگی کے دوران بلوچستان کے وسائل کو مزیدترقی دینے اور یہاں کی محرومیوں کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیمپ کے شرکا کو کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑالیکن ہمارا مقصد آپ کو فطرت کے
قریب لانا تھا کڑوروں لوگوں کو درپیش مسائل مشکلات سے شناسا کرنا تھا یہ بتانامقصود تھا کہ زیارت کے علاقے کے لوگ کس طرح دشوار گزار پہاڑی سلسلے کی مشکلات کا سامنا کرتے ہیں اس کیمپ نے پاکستان کے 43 طالب علموں کی زندگی کو ٹرنگ پوائنٹ پر لا کھڑا کیا ہے یہ کیمپ کسی اچھے ہوٹل میں بھی ہوسکتا تھا مگر وہاں آپ یہ سب کچھ۔ سیکھنے سے محروم رہ جاتے، بلوچستان کے خراب حالات میں بھی ہم نے 2006میں مکران کے شہر گوادر میں کیمپ کا انعقاد کیا تھا میں الحجر ہ ٹریسٹ کی انتظامیہ کابے حد مشکور ہوں جنہوں نے ہمشہ کی طرح آفاق کے اس کیمپ کو کامیاب بنانے میں بھرپور تعاون کیا۔
ملک کے نامور ادیب شاعر اختر رضا سلیمی صاحب جو ڈائریکٹر اکادمی ادبیات پاکستان کی زمہ داریاں بھی سمبھالے ہوئے ہیں نے کہا کہ بلوچستان کو سجی کھانے سے پہچانا ممکن نہیں بلوچستان کو جاننا ہے تو گل خان نصیر سے لے کر آج تک کے ادیبوں شاعروں کو پڑھیں بڑا ادب بلوچستان کی قومی زبانوں اور انگلش اوراردو میں دستیاب ہے بلوچستان کو جاننے کی جو جستجو آفاق لیڈرز کلب نے آپ کے اندر پیدا کی ہے یہ بہے بڑی نعمت ہے اس کی قدر کریں جستجو تلاش کے اس سفر میں بلوچستان کا ادب آپ کی راہنمائی اور مدد کرسکتا ہے میں زاتی طور پر سمجھتا ہوں کہ ادب ثقافت و تہذیب کے اظہار اور آگاہی کا بہترین ذریعہ ہے دنیا کے ہرشعبہ کے لوگوں نے انسانوں پر مظالم ڈھائے ہیں واحدادیب و شاعر وہ طبقہ ہے جنہوں نے ظلم کے خلاف اٹھنے والی آوازوں میں اپنی آواز شامل کی ہے آپ سب ہمارا مستقبل ہیں اس لیے میری درخواست ہے کہ مطالعہ کی عادت اپنائیں۔ کتاب سے اپنے رشتے کومضبوط کرنے والے نوجوانوں کو دنیا کی کوئی طاقت ترقی خوشحالی کی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتی۔
جنرل سیکریٹری بلوچستان یونین آف جرنلسٹس منظور بلوچ نے کہا کہ مجھے امید ہے آپ سب بلوچستان کے سفیر بن کر واپس جائیں گے بلوچستان خوبصورتی سے بھرا پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے آپ خود اپنی فیملیز کے ساتھ یہاں کی خوبصورتی اور موسموں کا مزا لینے آسکتے ہیں آپ بلوچستان کی کسی بھی سمت چلے جاہیں قدرت کا حسن آپ کا دل موہ لے گا، کوئٹہ سے کولپور میں مذید ٹھنڈا موسم ہے،چند کلومیٹر دور سبی ایشاء کا گرم ترین شہر ہے کوئٹہ سے چند کلو میٹر دوردشت میں دوسری عالمی جنگ کا ایرپورٹ واقع ہے۔گویا کہ ریگستان سمندر پہاڑ قدرت کے تمام شہکار بلوچستان انے کی دعوت دیتے ہیں، اپ کو بلوچستان کے بارے میں اپنی سوچ بدلنے کا موقع دینے والے ادارے قابل قدر اور تحسین ہیں۔
خیبر پختونخواہ کی ولی خان یونیورسٹی مردان کے طالب علم محمد علی نے کہا کہ ہم نے ہر طرف بلوچستان میں محبت اور امن دیکھا،مہمان نوازی دیکھی قدرت کی خوبصورتی دیکھی بلوچستان ملکی میڈیا کی پیش کردہ تصویر سے بلکل مختلف ہے، آفاق آئی آر ڈی کا شکریہ جنہوں نے میرے ذہین کو کلیر کرنے میں معاونت کی۔اسلام آباد کے منڈی بہاوالدین یونیورسٹی کے طالب علم اسد اللہ نے کہا کہ آفاق کی مہمان نوازی اور تربیتی آگاہی کیمپ نے میرے اندر بلوچستان کو جاننے کی جستجو پیدا کی ہے بلوچستان میں قدرت کے حسن کے بے شمارر رنگ ہمیں بلاتے ہیں بلوچستان کی وسعت اور ڈیورسٹی سے ترقی کی نئی راہیں تلاش کرنا اس گروپ کے تمام شرکا کی زمہ داری ہے
دیلپور پنجاب کے شہروز اسلم نے اپنے تعاثرات بیان کرتے ہوے کہاں کہ کیمپ میں شمولیت اختیار کرنے سے وقت کی قدر ٹائم مینجمنٹ بلوچستان سے آگاہی کے ساتھ اپنے ذہنوں میں بلوچستان سے متعلق غلط پراپوگنڈا تبدیل ہوا ہے،مہران یونیورسٹی کراچی کے شعبہ سافٹ ویئر انجینئرنگ کے طالب علم حسن طارق نے کہا کہ علامہ اقبال کی بڈھے بلوچ کی اپنے بیٹے کو نصیحت والی نظم کی حد تک بلوچستان سے تعارف تھا بلوچستان سے متعلق میرے علم مشاہدے میں اضافے کے لیے آفاق کا دلی طور پر مشکور ہوں، جام شورو یونیورسٹی کے صادق نے کہا کہ میں نے کیمپ میں ٹائم مینجمنٹ،کمنیکیشن سکیل، سیکھنے کے ساتھ بلوچستان کے قدرتی ماحول کو قریب سے دیکھا یہاں آنے سے میری بلوچستان سے متعلق سوچ یکسر بدل گی ہے۔ جھل مگسی کے شعیب مگسی نے کہا کہ اس کیمپ کو بطور تحفہ ہمشہ یاد رکھوں گا آفاق لیڈرز کلب نے انٹرنیشنل اسلامیک یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان کے مستقبل کے معماروں کو انمول تحفہ دیا ہے ملک بھر کے نوجوانوں کی زیارت آمد سے ہمارے درمیان کھڑی کی گی نفرت کی مصنوعی دیواریں گر جاہیں گی
پنجگور کے فہد نے کہا کہ میں مکران ڈویژن کی نمائندگی کررہا ہوں ان مہمانوں سے مل کر تبادلہ خیال کرکے ایک دوسرے کو جاننے ایک
دوسرے کے علاقوں کے مسائل اور قدرت کی نعمتوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہوئی میں آفاق آئی آرڈی کی انتظامیہ کو مکران میں پاکستان کے نوجوانوں کوبلا کر مجھے مہمان نوازی کا شرف دینے کی درخواست کرتا ہوں،
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم عطا الرحمان نے کہا کہ جستجو کیمپ میں ڈسیپلن،ٹائم مینجمنٹ،لیڈرشیپ سکیل سیکھی کمنکیشن کے طریقوں سے آگاہی ہوئی ٹیم ورک سیکھا بلوچستان کے بارے میں وہ کچھ جانا جو میڈیا چھپانے ہوے ہیں میری تجویز ہے کہ ایسا کیمپ گلگت بلتستان میں بھی بھی منعقد کیا جاے، بونیر کے سلمان نے کہا کہ آفاق نے پسماندہ پسماندہ علاقوں کے نوجوانوں کو زیارت میں اکٹھا کرکے ایک دوسرے کے بارے میں جاننے کا بہترین موقع دیا ہے یہ موقع ہم زاتی طور پر حاصل نہیں کرسکتے تھے۔امید ہے کیمپ کی آرگنائزینگ کمیٹی آئندہ کے کیمپ کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے گی،
،
جستجو سٹڈی کمیپ کے کوآرڈینیٹر احسن حامد نے اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ آفاق لیڈرز کلب نے سٹوڈینٹ کیمپنگ کا آغاز بھی بلوچستان سے کیا، آفاق نے سیکٹروں طلبا کو پاکستان کے صحت افزا مقامات پر لے جا کر تربت آگاہی اور زمہ دار شہری کی اہمیت اور ضرورت کے ساتھ موجودہ حالات کی بہتری کی حکمت عملی بنانے کی تربیت دی،اس بار ہم نے یہ سوچا کہ پاکستان کے طلبا کو کیوں نہ بلوچستان کا حقیقی چہرا یہاں لا کر دیکھایا جائے اس اہم سرگرمی کا زکر جب سیدحسن آفتاب صاحب سے کیا تو انہوں نے فوراً تعاون کرنے کی حامی بھر لی،میں جستجو کیمپ کے کامیاب انعقاد میں تعاون کرنے پر سید حسن آفتاب صاحب ڈاکٹر محمد افتخار کھوکھر صاحب،محترم طارق صاحب،ڈاکٹر محسن، امیر زیب صاحب،طیب فرید صاحب،ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور پاکستان بھر سے آے نوجوانوں کو اپنے شہر کوئٹہ آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں