یوتھ سمیٹ Quetta
محکمہ امور نوجوانان حکومت بلوچستان ,چانن ڈوپلمپنٹ
ایسوسی ایشن بلوچستا ن کا تاریخ میں پہلی مرتبہ تین روزہ نیشنل یوتھ سمیٹ کا کا میاب انعقاد
نوجوان ہمارا سرمایہ اور مستقبل ہیں
صوبائی وزیر امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہصوبائی وزیر امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں صوبے کے نوجوانوں کی ترقی خوشحالی کے لیے لفاظی کی بجائے ٹھوس تاریخی عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں صوبہ کی تاریخ میں پہلی بار محکمہ کھیل وامور نوجوانان کو ہم نے تعمیری سرگرمیوں کے انعقاد سے مثبت شناخت دی ہے۔ اس موقع پر سیکرٹری محکمہ کھیل وامورنوجوانان محمد اسحاق جمالی،وائس چانسلر بیوٹمز یوینورسٹی ڈاکٹر عبدالرحمن،ڈائریکٹر عباس کھوسہ اسسٹنٹ ڈائر یکٹر محمد مصطفی بھی موجود تھے۔نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوے صوبائی وزیر عبدالخالق ہزارہ نے کہا کہ نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجا گر کرنے اور انہیں مواقع فراہم کرنے کے لیے ہم اپنی زمہ داریاں احسن طریقے نبھارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 19 سال بعد کوئٹہ میں تاریخی نیشنل گیمز کا کامیابی سے انقعاد بلوچستان گیمز اور آل پاکستان وومن کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد اور تمام کھلاڑیوں کے نیشنل چمپئین شپ کا بھی کامیابی سے انعقادد اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان امن کا گہوارہ ہے یہاں کھیلوں سے محبت کی جاتی ہے بلوچستان کھلاڑیوں کی زرخیز زمین ہے جو ملک وصوبے کا نام دنیا بھر میں روشن کرتے ہے محکمے کی جانب سے تعلیمی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے غیر نصابی سرگرمیاں کانفرنسز،ورکشاپس اور سمٹس بھی منعقد ہوئے ہیں۔ہر سال ڈویژن یوتھ فیسٹیو لز اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر نوجوانوں کی صلاحیتوں کو ابھارنے اور مزید نکھارنے انکی خود اعتمادی اور شخصیت سازی کو بہتر سے بہتر کرنے کے لیے یوتھ فیسٹیول کا تواتر کے ساتھ انعقاد کیا جاتا ہے جن میں نوجوان بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے نوجوانو ں کو نیشنل یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت اب تک گلگت بلتستان،پشاور اور لاہور کے مطالعاتی دورے بھی کرائے گئے ہیں تاکہ وہ دیگر صوبوں کے نوجوانوں سے ملکر سوچ وخیالات کا تبادلہ کرسکے وہاں کے اداروں کی شخصیات سے سیاسی،عملی،تعلیمی،معاشی ومعاشرتی سبق سیکھ کر اپنے معاشرے میں بھی عملی جامعہ پہناننے کی کوشش کریں صوبائی وزیر عبدالخاق ہزارہ نے کہا کہ پاکستان بھر سے کوئٹہ آنے والے نوجوانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں انہوں نے کہا کہ پہلے نیشنل یوتھ سمیٹ میں پاکستان بھر سے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کر خوشی ہورہی ہیں۔نوجوان ہمارا سرمایہ اور مستقبل ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارے نوجوان اپنے مقام اور اہمیت کو حقیقی معانی میں سمجھ کر اپنی خامیوں کو کو سدھارنے کی بجائے اچھا مشورا دینے والے کو دشمن کر اس سے الجھ پرھتے ہیں پاکستان،بلوچستان اپنی ا ٓبادی کے 64 ُفیصد پرجوش اور متحرک حصہ کے غیر ذمہ دارانہ کردار کا متحمل نہیں ہو سکاتا۔ہمارے نوجوانوں کو اپنے والدین اپنے معاشرے اپنے شہر اپنے صوبے اوراپنے ملک کے لیے خود کو ذمہ داربننا ہوگا مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے نوجوان اسی طرح اچھے اور مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے کر اپنی خود سازی او ر خود اعتماد ی میں مثبت تبدیلی لا کر ملک وقوم کے لیے ذمہ دار نوجوان کی طرح اپنا فرض اد ا کرینگے نیشنل یوتھ سمیٹ ابھی ہر سال بلوچستان میں منقعد کیا جائے گا۔ میں چانن ڈولپمنٹ ایسوسی ایشن بیو ٹمز یو ینو رسٹی کے چانسلر ڈاکڑ عبدالرحمان خان، ڈی جی پی آر،پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنوں نے پروگرام کو کامیاب کرانے میں ہمارا بھر پو ر ساتھ دیا اور خاص کر سیکر ٹری سپورٹس امور نوجوانان محمد اسحاق جمالی،ڈائریکٹر امورنوجوانان عباس کھوسہ اور اسسٹنٹ ڈائیریکٹر امور نوجوانان محمد مصطفیٰ کو پاکستان بھر سے آئے ہوئے نوجوانوں کے لیے محکمہ امور نوجوانان کی طرف سے قیام وطعام،سفری اخراجات کھانہ پینا اور دیگر بہترین انتظامات کرنے پر مبارباد پیش کرتاہوں
صوبائی وزیر امور نوجوانان عبدالخالق ہزارہ سیکرٹری محکمہ کھیل وامورنوجوانان محمد اسحاق جمالی ،،وائس چانسلر بیوٹمز یوینورسٹی ڈاکٹر عبدالرحمناپہلانیشنل یو تھ سمیٹ محکمہ امور نوجوانان کی جناب سے تین روزہ سمیٹ میں ملک بھر سے 90 اضلاع سے 350 سے زائد نواجوانان نے شرکت کی۔
محکمہ امور نوجوانان حکومت بلوچستان اور چانن ڈوپلمپنٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ بلوچستا ن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تین روزہ نیشنل یوتھ سمیٹ کا کا میاب انعقاد کیا گیا۔نیشنل یوتھ سمیٹ کا عنوان تھا۔ نوجوانوں کے استعداد کو پائیدار مستقبل کے لیے بروقار لانا ملک کو درپیش مسائل کے ممکنہ حل تلاش کرنا اور تبدیلی کے لیے راہموار کرنا ہے۔اس سیہ روزسمیٹ کا مقصدنوجوان نسل کی صلاحتوں کو اجا گر کرنا ہے تاکہ وہ خوشحال پرامن اور مستحکم پاکستان کے لیے کرادار اد کرسکے۔ نیشنل یوتھ سمیٹ پہلے روزکا آغاز تلاوت کلام،قومی ترانہ اور گراس روٹ یوتھ واسزپنیل سے ہوا۔جس کی میزبانی فرائض اوستہ محمد بلوچستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان خالد نے سرانجام دئیے پینل میں کوئٹہ سے زامران بلوچ،حقیلہ یوسفزئی گلگت سے کرش کنول اور ملتان کے سے خواجہ سراوں نمائندگی کرتے ہوئے علشہ شیرازی نے اپنی اپنی سرگرمیوں او رجد جہد کے متعلق بات چیت کی تاکہ پاکستان بھر سے نواجوان بھی ان کی طرح اپنے اپنے علاقوں میں اپنی کمیونٹی اور قوم کی خدمت کرسکے۔اور اس نیشنل یوتھ سمیٹ کے افتتاحی تقریب میں نواب زادہ،میرجمال خان ریسانی نے مہمان خصوصی کی حثیت سے شرکت کی۔سیکرٹری و اموار نوجوانان محمد اسحاق جمالی،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ترجمان بابر یوسفزئی ایکزٹیو ڈائریکٹر سی ڈی اے محمد شہزاد خان،اور کنوئنیر پارلیمانی ٹاسک فورس اے ایس ڈی جی روبنہ خورشید عالم نے شرکت کیا سیکرٹری وامور نوجوانان محمد اسحاق جمالی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ دنیا بھر کے تاریخ میں نوجوان تبدیلی اور ترقی میں سب سے آگے رہے ان کے پاس ایک غیر متزلزل عزم، تازہ نقطہ اور لامحدود توانانء جو معاشروں میں انقلاب برپا کرسکتی آج ہم ان کے آواز بڑھانے ان کی امنگوں کا جشن منانے اور ان کے خوابوں کو پہچانے کیلیے یہاں موجود ہیں۔یہ نیشنل یوتھ سمیٹ ہمارے عظیم ملک کے ہر کونے سے نوجوان ذہنوں کے لیے ایک پلیٹ فام ہیں۔تو آپس میں اتحاد تعاون اور تبدیلی کی ایک ایسی شمع روشن کرسکیجو ہمایترقی یافتہ خوشحال پاکستان کے مستقبل کو تشکیل دے گی۔نیشنل یو تھ سمیٹ کے پہلے روز سابقہ ایم پی اے اور نیشیل پارٹی کے مرکزی رہنما میڈیم یاسمین لہڑی،سماجی کارکن جہانگیر بازئی،نوجوان کارکن جیا گی،نمبرہ پرکانی اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا
نیشنل یوتھ سمیٹ کے افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی نوابزادہ میر جمال خان ریسانی،وزیر اعلیٰ بلوچستان کے کوآروٹینٹر برائے امور نوجوانان نے کہا کہ اس سہ روزہ پر وقارتقریب کے انعقاد پر میں اپنے محکمہ امور نوجوانان کے عملہ اور چانن ڈولمپنٹ ایسوسی ایشن کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انھوں نیملک بھر سے آپ جیسے متحرک نوجوانوں کو کوئٹہ جیسے خوبصورت شہر میں جمع کیا۔لیکن دوسرے طرف ہمارے فرض تھا کہ ہم اپنے یوتھ کے لیے ایسے پروگرام کا انعقاد کررے اور آج میں اپ سب کو اس لیے خوش آمد ید نہیں کہو نگا خوش آمد ید مہمانوں کو کہا جاتا ہے لیکن بلوچستان تو آ پ سب کا گھر ہیں میں ایک انٹرنیشنل ڈولمپنٹ کا طالب علم ہوں کلچر ڈیورسٹی کے بارے میں بہت سنا تھا اور یہاں پر مختلف کلچر کے لوگ یہاں دیکھ کر بڑے خوشی ہوئی۔اس پروقار تقریب کے مناسبت سے ایک اہم سنگ میل یعنی بلوچستان یوتھ پالیسی کا مسودہ کو جلد ازجلد مکمل کرکے صوبہ اسمبلی سے منظور کرانے کا اعادہ کرتاہوں تاکہ بلوچستان کے نوجوانوں کے آواز فیصلہ سازی کا حصہ بنے۔یہ جامع یوتھ پالیسی فریم ورک جو یو تھ ڈیپارٹمنٹ کی محنت اور کاوشوں سے تیارکی گئی ہے ہمارے نوجوان آبادی کو بااختیار بنانے کے لیے ہمارے اجتماعی وزن کی اعکسی کرتی ہیں یہ ہمارے نوجوانوں کی امنگوں خوابوں اور اختراعی خیالات کی عکس پالیسی ہوگی جس کا مقصد ایک ایسا نظام بنانا جوا ن کی صلاحتیوں کو پرون چڑھنے اور انہیں بلوچستان سمیت ملک کے خوشحالی مستقبل کی طرف لے جانے کے ضروری مہارتوں سے آراستہ کرے اور آخر میں دو نعرے لگا نا چاہتا ہوں بلوچستان زندہ آباد،پاکستان پائندآباد۔
وزیر اعلیٰ بلوچستا ن کے ترجمان بابر یو سفزئیوزیر اعلیٰ بلوچستا ن کے ترجمان بابر یو سفزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا سب سے پہلے وزیر بلوچستان کی طرف سیملک میں مختلف صوبوں سے نوجوان کو بلوچستان آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں۔بلوچستا ن ایک سرزمین ہے مہمان نوازوں کی بلوچستان اپنی روایات اور اپنی ثقافت ہیں اور آپ نوجوان کی بھر پور مہزبانی کریگا آپ کے چہرے دیکھ کر یہاں ہمیں بہت خوشی ہوئی اور آپ ہی نوجوان بلوچستان کے تقدیر بلے نگے آپ بلوچستان سے جب جائے گے اور اپنے ساتھ بہت یادے لے جائنگے،الحمداللہ 19 سال کے بعد نیشیل گیم کا پور امن انقعاد کیاگیا جس میں ملک بھر میں سے سات ہزار سے زاید نوجوان کھلاڑیوں اور آفشیلز نے شرکت کیا۔نیشنل گیم کے فورن بعد بلوچستان میں محکمہ امور نوجوان کی طرف پہلا نیشنل یوتھ سمیٹ کے انعقاد کیا ہے جس میں آپ جیسے خوبصورت نوجوان شرکت کررہے ہیں۔اور میں ایمانداری سے بتارہاہوں آ پ لوگوں میں سیمجھ پاکستان کا مستقبل نظر آرہاہے ایک بات یاد رکھے کا میابی کوئی شاٹ کٹ سے نہیں آتا کامیابی ہمیشہ محنت اور لگن سے ہوتی ہے اور آپ لوگوں مایوس نہیں ہونا آپ لوگوں میں سے بہت سے لوگ پہلی دفعہ بلوچستان تشریف لائے ہونگے بلوچستان کو پاکستا ن کے لیول پر پسماند ہ صوبہ دیکھا گیا ہے کہ بلوچستان میں صرف پہاڑ اور بلوچستان کے یوتھ میں کوئی ٹیلینٹ نہیں ہے آ ج آپ لوگ دیکھ لے بلوچستان کے لوگ کسی سے کا م نہیں ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ویزن کے مطابق بلوچستا ن کے یوتھ کو ہرطرح کی سہولیات فراہم کررہیہیں جس کے واضح مثال یہ پہلا نیشنل یوتھ سمیٹ ہے۔
گلوبل یوتھ ایوارڈ حاصل کرنے والی پاکستان لیڈرشپ سکول کی پائنیر گجرات سے تعلق رکھنے والی اسماء طارق
یوتھ سمنٹ کے بارے میں اپنی راے کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ میں اس میگا ایونٹ کا حصہ تھی میں سمنٹ کے مثبت اور منفی پہلو پر اپنی راے دے رہی ہوں
یہ بہترین کاوش تھی جسے میں سراہاتی ہون جہاں پورے ملک سے نوجوانوں کو مدعو کیا گیا ہر صوبے ہر علاقے سے نوجوانوں اکٹھے ہوے آپس میں بات چیت کی ایک دوسرے کو سمجھنے ایک دوسرے کے دکھ درد کو سننے ایک دوسرے کے بارے میں ذہنوں کے اندر جو خدشات تھے وہ دور ہوگے بہت شکر گزار ہوں یوتھ ڈپارٹمنٹ ،چانن ڈویلپمنٹ کی جنہوں نے نوجوانوں کو مل بیٹھ کر بات چیت کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا مہمان نوازی کی ۔اسے سمنٹس بار بار منعقد ہونے چاہے اسے مواقع سے نوجوان ایک دوسرے کو سمجھیں گے سنی سنائی باتوں سے ایک دوسرے کے بارے میں اپنے ذہنوں میں بنے نفرت کے بتوں کو ٹوڑ کر کھلے دلوں کے ساتھ اپنی تمام تر توجہ اور قوت اپنے علاقوں اور ملک کی ترقی پر فوکس کریں گے۔
اب کچھ کریٹیکل پہلوں کی طرف توجہ دلانا چاہتی ہوں
اسے اکٹھ سمنٹس میں شریک نوجوان کچھ توقعات لے کر آتے ہیں کہ ہمیں مسائل کا حل ملے گا مگر افسوس سمنٹ میں نوجوانوں کے سوالات کے جواب دینے کے لیے بلائے گے لیڈران (وہ لیڈران جو اقتدار کے ایوانوں میں ہماری نمائندگی کرتے ہیں) ان سے ہمیں درپیش مشکلات کا حل نکالنے کی امید ہوتی ہے
مگر صد افسوس ان لیڈران نے بھی حالات اور شکایات کاروان رو کر نوجوانوں کو مزید کنفیوز کردیا نوجوان کو اپنے سوال اور خدشے کا قابل عمل حل لیڈران دینے میں ناکام رہے
جس سے یہ تاثر ابھر کر سامنے آتا ہے کہ ایک بہترین کوشش کا اختتام بھی روایتی ٹاک شو کی طرح ہی ہوا جو ہر روز شام 7سے رات 11بجے تک ٹی کی سکرین پر ہوتے ہیں جہاں بجاے گے مہمان اپنی بھڑاس نکالتے ہیں مسائل کا زمہ دار دوسروں کو ٹھہرا کر خود کو پارسا ثابت کرنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔کوئٹہ سمنٹ میں بھی بہت سے نوجوانوں نے اپنی بات لیڈران کے سامنے رکھی کہ ہم سب اس وقت وکٹم ہیں ہمارے ساتھ غلط ہوا ہے اور غلط ہورہا ہے ۔یہ احساس نوجوانوں کے ذہنوں پر چھایا ہوا ہے جسے ہٹانے کی اشد ضرورت ہے
اہم بات ہے زمہ داری قبول کرنے کی نوجوان اور ہمارے لیڈران زمہ داری قبول نہیں کررہے مسائل کے حل کی طرف توجہ کسی کی نہیں ہے تو آج کا سب سے بڑا مسلہ اور چیلنج یہ ہے کہ زمہ داری قبول کرنے کو کوئی بھی تیار نہیں ہے
جب تک ہم اپنی زمہ داری قبول نہیں کریں گے ہم وکیٹم فیلنگ سے باہر نہیں نکلیں گے تب تک ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے ہر ایک دوسرے پر الزام لگا رہا ہے چاہے وہ ہمارے بچے ہوں نوجوان ہوں یا ہمارے بڑے ہوں ۔امید اور حل دینے والے بھی مایوسی اور کنفیوژن دیں رہیے ہیں ۔سلوش حل کی کوئی بات ہی نہیں کرتا ابھی تک بات ہورہی ہے 1960,1970میں کیا ہواتھا۔جو ہوا تھاختم ہوگیا
اب 2030میں ہمارا مستقبل کیا ہو گا یہ سوچنے کی اشد ضرورت ہے اس پر بات کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ نوجوان کام نہیں کررہے بے شمار نوجوان بہترین کام کررہے ہیں مگر وہ چند نوجوان ہیں یہ وہ نوجوان ہیں جنہوں نے اپنی زمہ داری قبول کی ہے یہ نوجوان بھی کہی نہ کہی جاکر تھک جاتے ہیں انہیں ملک کا نظام سپورٹ نہیں کرتا تو وہ بھی الزام تراشی کا سہارا لینے پر مجبور ہوجاتے ییں۔
نوجوانوں سے گزارش ہے کہ خود کو وکیٹم فیلنگ سے باہر نکالیں سوچیں بات کریں آواز اٹھائیں اپنے حصہ کی زمہ داری نبھایں ۔تمام سیاسی راہنماوں سے گزارش ہے کی ووٹوں کے وقت یوتھ کو تقسیم کرنے کی پالیسی کو بدلیں اب نوجوانوں کو اجتماعی مسائل کے حل کی طرف لانے کے لیے متحد کریں نوجوانوں کو آپس میں جوڑیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں